کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 185
گا، اس کے جسم اور بال بچوں کو عافیت ملے گی اور اس طرح کی دوسری بہکاوے کی باتیں اور جو شخص وہاں حاضر نہیں ہوگا اس کو مالی خسارہ ہوگا اور اس کے جسم اور بال بچوں کو مختلف امراض لاحق ہوں گے، بلکہ کچھ شہروں میں تو یہاں تک نوبت ہے کہ جو لوگ میلاد میں شرکت نہیں کرتے یا ذکر ولادت کے وقت قیام نہیں کرتے ان کو کافر کہتے ہیں اور بدعت کا خاصہ ہے بڑھنا اور پھیلنا اور ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل ہو جانا۔ اس طرح کہ وہ اچھی طرح پھیل جائے اور عوام میں مقبول ہو جائے۔ ان بدعات کا روکنا ختم کرنے کے مقابلہ میں آسان ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے شہر میں یہ بدعت نہیں ہے، اللہ کی قسم! ہم بڑی عافیت میں ہیں ۔ ۳۵۔معراج کی بدعت: میلاد ہی کی طرح رجب میں معراج النبی کے نام سے ادا کی جانے والی بدعت بھی ہے۔ کیونکہ ان بدعات کا ایک خاص مزاج یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے سے وجود میں آتی ہیں ، اور ہر پیدا ہونے والی بدعت پرانی ہے بدعت ہوتی ہے، اور ہر آنے والا سال پہلے سے خراب ہوتا جا رہا ہے۔ رسالہ کے مصنف نے میلاد کی بدعت میں بڑا غلو کیا ہے اور اس کے سبب آیات الٰہیہ میں معنوی تحریف بھی کر ڈالی، جس سے ایک دوسری بدعت پیدا ہو گئی جو پہلے سے بھی زیادہ خراب اور سخت ہے۔ یعنی محفل ذکر نعمت کی بدعت۔ شہروں میں اس بدعت کے موقع پر بڑی عجیب و غریب چیزیں کی جاتی ہیں ۔ مثلاً دف بجانا، طرح طرح کے موسیقی کا استعمال، شراب نوشی، مرد و زن کا اختلاط وغیرہ۔ اس کے علاوہ دوسرے مفاسد جن کو یہ لوگ حب رسول کی علامت کہتے ہیں ۔ جب کہ یہ افعال حب رسول کے عین منافی ہے۔ شاعر کہتا ہے: لَوْ کان حبک صادقا لا طعتہ ان المحب لمن یحب مطیع ’’اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم رسول کی اطاعت کرتے۔ کیونکہ محبت کرنے والا جس سے محبت کرتا ہے اس کی اطاعت بھی کرتا ہے۔‘‘