کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 18
تمتع و قران اور حج کے راستے میں رک جانے کے وقت ذبح کرنا، یا حج کے واجبات میں سے کسی چیز کو ترک کر دینے یا ممنوع فعل کے ارتکاب کا ذبیحہ، یا قربانی، عقیقہ اور اللہ کے لیے مانی ہوئی نذر کا ذبیحہ یہ سب اللہ رب العالمین کی عبادت میں داخل ہیں ، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَo﴾ (الانعام: ۱۶۲۔ ۱۶۳) ’’بے شک میری نماز اور میری قربانی یعنی ذبیحہ اور میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا میں حکم دیا گیا ہوں اور میں سب ماننے والوں میں پہلا ہوں ۔‘‘ جب ذبح کرنا اللہ رب العالمین کی عبادت ہے تو غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک ہوا۔ مثلاً جن اور ہمزاد اور قبر کے لیے ذبح کرنا اور اسی طرح جو لوگ رہائش کے لیے گھر حاصل کرتے ہیں تو بے نام کا جانور ذبح کرتے ہیں ۔ ذبح کی یہ سب صورتیں شرک ہیں اور ذبیحہ حرام ہے جس کا کھانا جائز نہیں ۔ اس لیے کہ یہ غیر اللہ کے نام کا پکارا ہوا ہے۔ بخاری میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چار باتیں بتائیں ، اللہ اس پر لعنت کرے جو غیرا للہ کے لیے ذبح کرے، اللہ اس پر لعنت کرے جو اپنے والدین پر لعنت کرتا ہو، اللہ اس پر لعنت کرے جو کسی بدعتی کو پناہ دے، اللہ اس پر لعنت کرے جو زمین کے نشانات کو بدل ڈالے۔‘‘ ۴۔ تعویذ اور گنڈے لٹکانا: تعویذ، گنڈے اور اس طرح کی دوسری چیزوں کا مطلب یہ ہے کہ جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے بچنے کے لیے لوگ بچوں اور اپنے جسم اور جانوروں پر منتر لکھ کر لٹکا دیا کرتے ہیں اور یہ قدیم جاہلیت کی با قی ما ندہ یادگار ہے۔ اہل جاہلیت کا یہ طریقہ ہے کہ جب اُن کے ہاں بچہ پیدا ہوتا تو وہ جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے محفوظ رکھنے کے لیے اُن کو تعویذ باندھا کرتے