کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 178
ہیں اور ان کو برے اخلاق سے پاک کرتے ہیں اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں اور یہ لوگ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نبوت سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے، اور ان کے علاوہ دوسروں کے لیے جو انہیں نہیں ملے تھے اور وہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کامل دین اور ایسی جامع شریعت دے کر بھیجا جو ہر زبان و مکان کے لیے لائق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمت اور مصلحت اور عدل و احسان کے ساتھ لوگوں کی زندگی کو بہترین سانچے میں ڈھال دیا۔ اگر لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر ایمان لائیں اور آپ کے حکم فیصلہ اور تنظیم کو تسلیم کریں اور آپ کے حدود و قوانین کا پاس رکھیں تو با سعادت و نیک بخت بن جائیں ۔ اللہ نے آپ کو اس وقت مبعوث فرمایا تھا، جب مدت سے رسول نہیں بھیجے گئے تھے اور لوگوں میں جہالت اور ضلالت رچی ہوئی تھی اور ہر قوم کے پاس ان کا اپنا معبود تھا، جسے اللہ کے مقابلے میں وہ پوجتے تھے۔ وہ درختوں ، پتھروں اور قبروں کی پوجا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تاریکی اور جہالت سے نکال کر بصیرت و روشنی عطا کی، اور ضلالت سے نجات دلا کر ہدایت کی راہ پر لگایا اور دین کے ذریعہ اندھی آنکھوں اور بند بہرے کانوں کو کھولا۔ لوگ آپ کی نبوت کی برکت سے برضا و رغبت اللہ کے دین میں گروہ در گروہ داخل ہوئے۔ یہاں اُمیوں سے مراد خالص عرب ہیں ۔ اُن کو اُمی اس لیے کہا گیا کہ ان میں لکھنے اور پڑھنے کا رواج بالکل نہیں تھا۔ نہ وہاں مدارس اور کتب خانے تھے۔ بالکل خانہ بدوش بدو تھے۔ وہ قرآن کے نازل ہونے اور نبوت محمد کے بعد ہی کتابت اور علم سیکھے۔ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے جو آیت نازل کی وہ یہ تھی: ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَo خَلَقَ الْاِِنسَانَ مِنْ عَلَقٍo اقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُo الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِo عَلَّمَ الْاِِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ﴾ (العلق: ۱۔۵)