کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 177
یہ عمر جس کا ذکر یہاں کیا گیا چالیس سال تھی۔ اس چالیس سال کے بعد اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حق آیا اور آپ پر غار حرا میں وحی نازل ہوئی۔ اس میں شک نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور وحی کے نزول کا درجہ آپ کی ولادت سے کہیں زیادہ بلند و برتر اور افضل ہے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح پیدا ہوئے جس طرح سب لوگ پیدا ہوتے ہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و بعثت ہی کے ذریعہ احسان جتایا ہے صرف پیدائش سے نہیں ، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍo﴾ (آل عمران: ۱۶۴) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول بھیجا جو لوگوں پر اللہ کی آیتیں تلاوت کرتا ہے اور ان کے اخلاق صاف کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ اس سے پہلے بڑی گمراہی میں مبتلا تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو آپ کی نبوت کے ذریعہ بندوں پر احسان جتانے کے لیے پیش کیا ہے کہ اس نے اپنے اس نبی کریم کو مبعوث فرمایا، جس پر تمہاری تکلیف شاق گزرتی ہے جو تمہاری ہدایت کا حریص ہے اور مومنوں پر بڑا مہربان اور نرم خو ہے۔ اسی آیت کی تائید میں اللہ نے مزید فرمایا: ﴿ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍo وَاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo﴾ (الجمعہ: ۲۔۳) ’’اسی نے اُمیوں میں سے ایک رسول بھیجا جو اُن پر اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے