کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 175
ظہور ہے۔ میری ماں نے یہ خواب دیکھا تھا کہ ان کے اندر سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلات کو روشن کر دیا۔ یہ اس معنی میں سب سے واضح اور صحیح حدیث ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی تقدیر میں آپ کو عبداللہ اور خاتم النبیین کہا گیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تخلیق آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے لکھ دی تھی، اور لکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو آپ کی نبوت کا علم پہلے سے تھا، اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین والمرسلین ہونے والے ہیں ، اور آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا، اور ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے مراد اللہ کا یہ ارشاد ہے: ﴿رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ﴾ (البقرۃ: ۱۲۹) ’’اے ہمارے رب اور ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیج، جو ان پر تیری آیتیں تلاوت کرے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے۔‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت سے مراد اللہ کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہُ اَحْمَدُ﴾ (الصف: ۶) ’’اور میں بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد ہوگا۔‘‘ اس آیت میں جس رسول کو احمد کہا گیا ہے اس کا دوسرا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے، اور آپ کی والدہ آمنہ کے خواب کی تفصیل یہ ہے کہ انہوں نے یہ دیکھا تھا کہ ان کے اندر سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلات کو روشن کر دیا۔ یہ اگرچہ نیند کا خواب تھا، لیکن وہ حقیقتاً واقع ہوا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجسم ہدایت تھے اور جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو پکڑا اُن کے لیے بچاؤ اور جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کیا ان کے لیے نجات کا ذریعہ تھے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْتُمْ