کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 173
سے کام لیا وہ ان کے طریقے پر چلنے سے تو معذور رہے لیکن اُن کو تکلیف دینے میں بڑے چست نکلے۔‘‘ سچی تاریخ نے شیخ الاسلام کی آزمائش اور اُن کے مخالفین کے حالات کی وضاحت کر دی ہے، کیونکہ اور اللہ تعالیٰ نے عوام کی زبان پر ’’شیخ الاسلام‘‘ اور ’’تقی الدین‘‘ کا نام جاری کر دیا ہے، کیونکہ شیخ الاسلام نے اپنا یہ نام خود نہیں رکھا بلکہ لوگوں نے اس کو خود مشہور کیا ہے۔ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے مخالف کی رائے اور مذہب کو برداشت نہیں کر پاتے اور اللہ کے فضل و کرم سے جو بھی علم میں ان سے فوقیت پاتا ہے اور اس پر وہ جلنے لگتے ہیں اور چھوٹی بات ہو جب بھی اس کی مخالفت کے لیے تیار رہتے ہیں ۔ اس طرح کے اختلافات ہمیشہ پائے گئے کہ مخالف کی رائے کو اہمیت نہ دینا، اس کے مرتبہ کو گرانا، تاکہ لوگ اس کی بات کی پروا نہ کریں ، اس طرح کا جلاپا جدید و قدیم ہر دور میں رہا اور ہے۔ تعجب ہے کہ اب بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو شیخ الاسلام کی عداوت کا کھلم کھلا اظہار کر رہے ہیں ، جیسا کہ خلیج کے ایک شخص کے متعلق لوگ بیان کرتے ہیں کہ وہ شیخ الاسلام کی عداوت و کینہ میں حد سے بڑھ گیا کہ اس علم و سائنس کے دور میں اس نے شیخ الاسلام کی کتابیں جلائیں ، جو اس کے پکے ملحد اور سخت جاہل ہونے کا ثبوت ہے۔ وکم سیّد متفضل قد سبّہ من لا یساوی طعنۃ فی نعلہ ’’کتنے ایسے ہیں جو اس بزرگ سیّد کو طعنہ اور گالی دیتے ہیں جو اس کے جوتے کے برابر بھی نہیں ہیں ۔‘‘ آج تمام اسلامی کتب خانے یہاں تک کہ عیسائیوں کی لائبریریاں بھی شیخ الاسلام کی کتابوں سے بھری پڑی ہیں ۔ لیکن اس ملحد کے کینہ کی پیاس آپ کی کتابوں کو جلائے بغیر نہیں بجھی۔ سچ ہے: ﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَ یَاْبَی اللّٰہُ اِلَّآ اَنْ یُّتِمَّ