کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 172
اس وقت غالب کیا جب وہ مٹا رہا تھا، اور شر کو اس وقت بجھایا جب اس کی چنگاریاں اڑ رہی تھیں ۔‘‘ اس کے بعد ابو حیان نے شیخ الاسلام سے ایک نحوی مسئلے پر مناظرہ کیا اور کہا کہ: ’’سیبویہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اس بارے میں حق و صواب یہ ہے۔‘‘ شیخ الاسلام نے جواب دیا کہ سیبویہ کا نحو کا نبی نہیں تھا، اس نے اپنی کتاب میں ایسی ایسی غلطیاں کی ہیں جن کو تم اور تمہارے باپ بھی نہیں جانتے، اس پر ابو حیان شیخ سے ناراض ہو کر چلے گئے اور ان سے الگ ہو گئے، اور اپنی تفسیر ’’البحرالمحیط‘‘ میں اس نحوی کلمہ کی بحث میں شیخ الاسلام پر سخت سست لکھا۔ لیکن اس کی اصل وجہ وہی ہے جسے عمر بن الوردی نے بیان کیا ہے کہ یہ ساری مخالفت محض اس بنا پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شیخ الاسلام کو جو علم و فضل عطا کیا ہے اس پر ان کے مخالفین حسد سے بوکھلا اٹھتے ہیں ، وہ لکھتے ہیں : عشافی عرضہ قوم سلاط لہم من نثر جوہرہ التقاط تقی الدین احمد خیر حبر خروق المعضلات بہ تخاط ہم حسدوہ لما لم ینالوا مناقبہ فقد مکروا وشاطوا وکانوا عن طرائفہ کسالٰی ولٰکن فی أذاہ لہم نشاط ’’ان کے صحن میں زبان درازوں نے بسیرا ڈال لیا ہے جو ان کے بکھرے ہوئے موتی چن رہے ہیں ۔ بہترین عالم تقی الدین احمد مشکل مسائل کی بخیہ گری انہیں سے کی جاتی ہے جب وہ اُن کے مرتبے کو نہیں پا سکے، تو اُن کے ساتھ مکر و فریب