کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 17
اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَo﴾ (یونس: ۱۰۶) ’’اور اللہ کے سوا کسی ایسی چیز کو مت پکارو جو تم کو نہ نفع دیتی ہے نہ نقصان۔ اگر تم نے ایسا کیا تو ظالموں میں ہو جاؤ گے۔‘‘ اللہ نے یہاں مشرک کو ظالم کہا کیونکہ اس نے عبادت کو جو صرف اللہ کا حق تھا غیر اللہ کے لیے استعمال کیا اور فرمایا: ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًاo﴾ (الجن: ۱۸) ’’اور مسجدیں اللہ کے لیے ہیں تو اللہ کے سوا کسی کو مت پکارو۔‘‘ اللہ نے با خبر کیا کہ اس شخص سے بڑھ کر نہ کوئی گمراہ ہے، نہ ظالم، نہ جاہل جو کسی مردہ سے اپنی حاجات پوری اور مصائب دور کرنے کا سوال کرے، جب کہ وہ مردہ اپنی قبر میں اپنے عمل کے ساتھ پابندہے، نہ اپنی نیکی میں کچھ بڑھا سکتا نہ برائی میں کچھ کمی کر سکتا ہے، فرمایا: ﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غَافِلُوْنَo وَاِِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَہُمْ اَعْدَائً وَّکَانُوْا بِعِبَادَتِہِمْ کٰفِرِیْنَo﴾ (الاحقاف: ۴۶۔۴۷) ’’اور اس شخص سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو پکارے جو قیامت تک بھی اس کا کہنا نہ کریں اور اُن کو ان کے پکارنے کی بھی خبر نہ ہو۔ اور جب سب آدمی جمع کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کر بیٹھیں گے۔‘‘ یہی ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی شہادت کا مطلب۔ ۳۔ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک ہے: اللہ تعالیٰ نے دینی عبادات میں اپنے لیے جانور ذبح کرنے کو مشروع کیا ہے جیسے حج