کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 169
ضعیف کی پہچان میں آپ منفرد و بے نظیر تھے۔ اسی طرح مذاہب و ملل، اصول کلام، اور جملہ علوم اسلامیہ اصول و فروع کے ساتھ اس کے دقیق و جلی پہلوؤں کے علم و مہارت میں آپ کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔ ۳۱۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی بابت امام ذہبی رحمہ اللہ کا بیان: امام ذہبی نے مدتوں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی صحبت اٹھائی ہے اور ان کو شیخ سے گہری محبت رہی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ذکر میں حافظ ابن حجر درر کا منہ میں امام ذہبی سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’شیخ الاسلام جب کسی اختلافی مسئلہ کا ذکر فرماتے اور استدلال کر کے اس کو راجح قرار دیتے جو اس وقت وہ عجیب و غریب فیصلہ کا اظہار کرتے، اس مسئلہ سے متعلق آیات نکالنے اس کے متون بر وقت پیش کرنے میں ان سے زیادہ تیز میں نے کسی کو نہیں دیکھا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ حدیث ان کی آنکھ کے سامنے اور ان کے نوک زبان پر ہے۔ تفسیر اور وسعت معلومات میں وہ اللہ کی نشانی تھے۔ اسی طرح مخالفین کے اقوال کے جواب اور اصول دین میں کوئی ان کو زک نہیں دے سکتا، مختلف فنون میں ان کے فتاویٰ تیس جلدوں سے زائد تک پہنچ چکے ہیں ، بڑے حق گو تھے۔ اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت کا ان کو خوف نہ تھا، جس نے ان کو دیکھا اور ان سے ملا ہوگا وہ مجھے ان کے بارے میں تکلیف اور کوتاہی کا الزام دے گا، جس نے ان کی مخالفت کی اس کو اپنی تیزی کا احساس ہوا ہوگا، لیکن اپنے علم سے وہ اس کو مغلوب کر لیتے تھے، ان کے جیسا متواضع اور اللہ کی طرف کثرت سے عاجزی و فریاد کرنے والا بھی میں نے نہیں دیکھا، وہ اپنی علمی وسعت، ذہنی تیزی اور دین کی تعظیم و حرمت کے باوجود ایک بشر تھے۔ فریق مخالف سے بحث میں تیزی اور غصہ ضرور پیدا ہو جاتا تھا۔ جس کی وجہ سے دلوں میں عداوت بیٹھ جاتی تھی، ورنہ اگر وہ اپنے فریق مخالف سے نرمی کے