کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 168
تک کہ مسلمانوں کے ساتھ عیسائیوں نے بھی ان کے فضل و کمال، وسعت علم و ذکاء کا بھر پور اعتراف کیا ہے۔ شیخ الاسلام نے ہر قسم کی بدعات کے خلاف جنگ آزمائی شروع کی، ان بدعات کو ان کے مرکز میں لڑ کر مٹایا اور ان کی تائید کرنے والوں کے دلائل کو تار تار کر دیا، اسی طرح انبیاء و صالحین کی قبروں سے شفاء طلبی کا قلع قمع کیا، اور اللہ کی مشیت اور قدرت منکر اور جبر کے قائل جبریوں کی تردید فرمائی، اور صفات و کلام کے منکر جہمیوں کی تردید کی۔ جو خلق قرآن کے قائل ہیں ۔ آپ نے ان کے خلاف یہ دلیل پیش کی کہ کلام صفت کمال ہے اور اللہ کمال کے ساتھ موصوف ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ صفات میں کلام کرنا ذات میں کلام کرنے کے برابر ہے، اور جس طرح اللہ کی ذات برحق ہے اور کسی مخلوق کے ہر گز مشابہ نہیں اسی طرح اس کی صفات برحق ہیں ، مخلوقات کی صفات کے مشابہ نہیں ہیں ۔ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس کے مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ اسی طرح فلاسفہ، منطقیوں اور صوفیاء اور اہل کلام کا رد کیا، اور اپنی کتاب ’’منہاج السنۃ‘‘ میں جو علوم اسلامیہ کا دائرۃ المعارف ہے نصاریٰ اور شیعہ کا ردّ فرمایا۔ آپ نے ہر فریق کو انہی کے اصول و قواعد سے دلائل قطعیہ کے ساتھ مطمئن کیا، اور فلسفہ کے پھاؤڑے سے اہل فلسفہ کی بنیاد منہدم کی، اور تصوف سے اہل تصوف کو مٹایا اور علوم کلام سے متکلمین کے خیالات کی تردید کی، اور ہر فریق کی اپنی حق گوئی اور خیر خواہی سے اس طرح تردید کی جو اس کے لیے مناسب تھی، کیونکہ آپ تمام علوم و معرفت کے جامع تھے۔ روایت اور درایت دونوں اعتبار سے فہم حدیث میں آپ کو ملکہ حاصل تھا، اس طرح رجال و طبقات اور جرح و تعدیل میں پوری دسترس حاصل تھی، اور فہم دقیق کے ساتھ کتاب اللہ کے معانی کا استنباط اور اس کی تفسیر پر پوری بصیرت کے مالک تھے۔ نیز فقہ اور صحابہ و تابعین اور ائمہ اربعہ کے مذاہب کے نقل اور ان کے اقوال پر صحیح و