کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 167
روک دیا تو خود بھی بچ جائیں گے، نیچے والوں کو بھی بچا لیں گے، اگر ان کو اس برے ارادے سے نہ روکا تو خود بھی تباہ ہوں گے اور نیچے والوں کو بھی تباہ کریں گے۔‘‘ یہ ایک حقیقت افروز مثال پیش کی گئی ہے کہ اگر منکرات میں لت پت لوگوں کو چھوڑ دیا جائے اور اُن سے روک ٹوک نہ کی جائے تو اس کے عذاب میں سب ہی شریک ہوں گے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً﴾(الانفال: ۲۵) ’’اس فتنے سے بچو جو صرف ظالموں ہی تک محدود نہیں رہے گا۔‘‘ ۳۰۔بدعات کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی خدمات، مسلمانوں پر اللہ کا احسان ہیں : ساتویں اور آٹھویں صدی میں اللہ نے شیخ الاسلام علامہ احمد بن عبدالحلیم ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ذریعہ مسلمانوں پر بڑا احسان کیا۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بڑی بے چینی اور اضطراب کے زمانے میں آنکھیں کھولی تھیں ۔ مسلمان صلیبیوں اور تاتاریوں کے حملوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، ساتھ ہی مختلف مذاہب و افکار میں منتشر اور متفرق تھے۔ اس وقت شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے حجت و بیان، سنت و قرآن اور سیف و سنان سے مسلح ہو کر اسلام کا جھنڈا اُٹھایا اور راہ الٰہی کے غازیوں کے آگے آگے چلے۔ وہ اسلام کے بہادر سپاہی اور فکر عالی کے سب سے بڑی عالی نشان تھے، اللہ تعالیٰ نے ان میں علم کی وسعت، عقیدہ کی صحت اور ایمان کی غیرت کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی، یہاں تک کہ عوام کی زبان پر اللہ نے ان کا لقب ’’شیخ الاسلام‘‘ جاری کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین اور اصحاب کرام کے بعد مشرق و مغرب میں تاریخ نے ان سے زیادہ اختراع و اجتہاد کی قوت اور فیصلے میں نقد و عدالت اور نقل و عقل کی مطابقت میں حق و بصیرت کی روشنی کے لیے کسی اور کا نام ثبت نہیں کیا، یہاں