کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 163
جادہ میں علویین ہر سال کثرت سے محفل میلاد النبی مختلف مقامات اور اوقات میں منعقد کرتے رہتے ہیں ، جس کے لیے وہ جانور ذبح کرتے ہیں ، اور دور دراز مقامات سے سفر کر کے خاص اسی نیت سے آتے ہیں ، اور میلاد کے درمیان لوگوں کو تلقین کرتے ہیں کہ جو شخص میلاد النبی کی محفل میں حاضر نہیں ہوگا ور مرحبا سن کر قیام نہیں کرے گا وہ کافر ہے۔ آپ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیے، اللہ آپ کو اجر عطا کرے اور حق کے لیے آپ کو قائم رکھے، آمین۔ علامہ رشید رضا رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نقل میں حجت کا درجہ رکھتے ہیں ، وہ سنت و آثار کے سب سے بڑے حافظ مانے جاتے ہیں ، لیکن ائمہ مجتہدین کی طرح انہیں استنباط کا ملکہ حاصل نہ تھا، لہٰذا ہم نے صرف نقل سے متعلق ان کے فتویٰ پر اکتفا کیا ہے، اور وہ یہ کہ: ’’میلاد کا یہ عمل بدعت ہے، خیر القرون کے سلف صالح میں سے کسی کی طرف سے اس کی بابت کوئی چیز منقول نہیں ہے، او رجس شخص کا یہ خیال ہو کہ اس دین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر اور سنت کے ناقلین کے عمل سے اچھی چیز وہ پیش کر سکتا ہے تو امام مالک رحمہ اللہ کے بقول وہ اس بات کا دعویدار ہے کہ (معاذ اللہ!) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رسالت کا حق نہیں ادا کیا، اور صاحب ’’عقیدۃ الجوہرہ‘‘ نے کتنی اچھی بات کہی: کل خیر فی اتباع من سلف وکل شر فی ابتداع من خلف ’’سلف کی سب سے اچھی بات اتباع میں ہے اور خلف کی سب سے بدتر بات ایجاد کرنے میں ہے۔‘‘ ۲۸۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا فتویٰ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا کہنا کہ: ’’میلاد میں جو شخص محاسن پر عمل کرے گا اور برائیوں سے بچے گا تو اس کا یہ عمل