کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 157
آسمان سے گرا دیا جاؤں اور پرندے مجھے اُچک کر کھانے لگیں ، لوگو اگر تمہیں اپنی تعداد کم معلوم ہو رہی ہو اور تمہارے دشمن تم کو زیادہ معلوم ہو رہے ہیں تو شیطان تم میں اس سواری پر سوار ہو گیا ہے، لیکن اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو تمام ادیان پر ضرور غالب کر دے گا خواہ مشرک کتنا ہی برا مانیں ، اس کا قول حق ہے اور اس کا وعدہ سچا ہے ، فرمایا: ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَی الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُہٗ فَاِذَا ہُوَ زَاہِقٌ وَ لَکُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ﴾ (الانبیاء: ۱۸) ’’بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک ماریں گے جو اس کو پاش پاش کر دے گا تب وہ مغلوب ہو جائے گا اور تمہارے لیے بڑی خرابی ہے جو تم گڑھتے ہو۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۴۹) ’’کتنی بار ایسا ہوا کہ تھوڑی جماعت بڑی جماعت پر اللہ کے حکم سے غالب آ گئی اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ رب کعبہ کی قسم! اگر انہوں نے مجھے اونٹ کی رسی بھی دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیتے تھے تو میں ان سے اس پر قتال کروں گا اور ان کے خلاف اللہ سے مدد کا طالب ہوں گا، وہی سب سے بہتر مدد گار ہے۔ اس طرح کے ناگہانی واقعات متقدمین و متاخرین کے درمیان ہوتے رہتے ہیں ، جہاں عقل و فہم بیکار ہوجاتی ہے، اور حافظہ کبھی حاضر بھی رہتا ہے اور کبھی غائب بھی ہو جاتا ہے، یاد رکھنے والا نہ یاد رکھنے والوں پر غالب آتا ہے، اور لوگ علم و فہم میں مختلف ہوتے ہیں اور معانی و احکام کے استنباط میں غور و فکر کا فرق عقل و جسم سے مختلف ہوتا ہے، آنکھ اور کان اپنے ذہن اور عقل ہی کے اعتبار سے نتیجہ حاصل کرتے ہیں اور ہر شخص اتنی ہی بات کرتا ہے جہاں تک اس کے علم کی پہنچ ہے، اور جس کے پاس خود علم نہیں وہ دوسروں کو کیا دے گا؟ اور