کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 154
’’لوگو! جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بندگی کرتا تھا وہ سن لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مر چکے اور جو اللہ کی بندگی کرتا ہے وہ سن لے کہ اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، کبھی نہیں مرے گا۔‘‘ اور یہ آیت پڑھی: ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَo﴾ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور محمد صرف رسول ہیں آپ سے قبل اور بھی رسول ہو گزرے ہیں تو اگر وہ مر گئے یا شہید کیے گئے تو کیا تم لوگ الٹے پھر جاؤ گے اور جو شخص الٹا پھر بھی جائے گا تو اللہ کو ہر گز کچھ ضرر نہ پہنچا سکے گا اور اللہ حق شناسوں کو جلد سزا عطا کرے گا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ: ’’میں نے جب یہ آیت سنی تو سخت تعجب ہو اایسا معلوم ہوا کہ آج سے پہلے کبھی میں نے یہ آیت سنی ہی نہ تھی اور مجھے یقین ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات فرما گئے۔‘‘ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اس آیت سے استنباط کے بعد مدینہ کے تمام مرد و زن اس آیت کو پڑھنے لگے، اور حکماء گہری رائے کو پسند کرتے ہیں ، جذباتی رائے کو پسند نہیں کرتے۔ ۲۳۔عہد نبوی میں قرآن جمع نہ کرنے کے اسباب: رہی یہ بات کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں قرآن کیوں نہیں جمع فرمایا، تو اس کی وجہ معقول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن باری باری واقعات کے اعتبار سے اترا کرتا تھا اور وفات کے قریب اس میں بڑی تیزی اور تسلسل پیدا ہو گیا تھا، چنانچہ آپ عرفہ میں وقوف فرما تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ