کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 148
جن اور بھوت کے لیے جانور ذبح کریں ، کیونکہ یہ اللہ کے ساتھ شرک ہے اور سنتوں کا پاس اور بدعات سے اجتناب کا ان کو حکم دیتا، اور نماز، روزہ اور تمام شرائع اسلام کی پابندی کی تاکید کرتا، اور کثرت سے دعا و تضرع کی تاکید کرتا اور ہر وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود بھیجنے کی ترغیب کرتا کیونکہ یہ عظیم اطاعت اور افضل بندگی ہے اور لوگوں کو بتاتا کہ یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ایک کے سوا باقی سب کے سب جہنم میں داخل ہوں گے۔ آپ سے لوگوں نے پوچھا، یا رسول اللہ! وہ کون سا ناجی فرقہ ہوگا؟ فرمایا جو اس طریقہ پر قائم رہے گا جس پر آج میں اور اصحاب قائم ہیں ۔ اگر صاحب رسالہ ان سب باتوں کی جدو جہد کرتا تو زیادہ بہتر اور لائق اجرو ثواب ہوتا اور جو لوگ بھی اس پر عمل کرتے سب کا ثواب بھی اس کو ملتا، لیکن افسوس؛ انادی فلا ألقٰی مجیبا سوی الصدیٰ واحسب ان الحی لیس بآہل ’’میں آواز دیتا ہوں لو صدائے بازگشت کے سوا جواب نہیں پاتا، میرا خیال ہے کہ یہاں کوئی زندہ شخص نہیں رہتا۔‘‘ ۲۲۔جمع قرآن اک عمل ’’ بدعت حسنہ ‘‘ نہیں بلکہ دینی فرض تھا: رہا یہ کہنا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کو جمع کیا جب کہ وہ عہد نبوی میں متفرق تھا، تو یہ عمل بدعت حسنہ ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن کا جمع کرنا ہر گز بدعت حسنہ نہیں ، بلکہ وہ تمام امت خصوصاً صحابہ کرام پر فرض تھا کہ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو گناہگار ہوتے، کیونکہ قرآن کو بھولنے اور ضائع ہونے سے بچانا ضروری ہے، اور قرآن واقعات و حالات کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آہستہ آہستہ اترا کرتا تھا، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً کَذٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیْلًاo وَلَا یَاْتُوْنَکَ بِمَثَلٍ اِِلَّا جِئْنَاکَ بِالْحَقِّ وَاَحْسَنَ تَفْسِیْرًا﴾ (الفرقان: ۲۳۔۳۳)