کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 144
سنت کو مضبوطی سے تھامے رہنا بدعت کے ایجاد کرنے سے بہتر ہے، اور عوام نے یہ کہہ کر اس بدعت کو اور بھی مقبول عام بنا دیا ہے کہ جو شخص محفل میلاد میں حاضری دے گا وہ صحت مند رہے گا، اس کی اولاد کو عافیت نصیب ہوگی، اس کو زبردست مالی فائدہ ہوگا، عوام میں یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محفل میلاد میں تشریف لاتے ہیں اور حاضرین مجلس کو پہچانتے ہیں ، لہٰذا آپ کے ذکر ولادت کے وقت قیام کرنا واجب ہے اور جو شخص اس محفل میں نہیں آئے گا وہ اور اس کی اولاد کسی بیماری میں مبتلا ہوگی، اور اس کو مالی خسارہ ہوگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اس کو نصیب نہ ہوگی۔ اس کے علاوہ مصنف نے میلاد النبی کو جمعہ، عید، صوم عاشوراء و صوم دوشنبہ وغیرہ کے ہم پلہ قرار دیا ہے اور اپنے من مانی دعویٰ کے ثبوت و تائید کے لیے قرآن کی آیات اور ان کے معانی میں تحریف تک کر ڈالی ہے، اور جیسا کہ بار بار کہا گیا ہے کہ بدعات کا مزاج یہ ہے کہ وہ بہت جلد پھیلتی اور شرو فساد کو جنم دیتی ہیں ، اگر آپ اس حقیقت کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں تو مصرو لبنان، شام و عراق اور ایران وغیرہ ممالک[1] میں میلاد النبی کے نام سے عوام جو کچھ کرتے ہیں ان کی تحقیق کیجئے وہاں غلو، مبالغہ، رونا، پیٹنا، نوحہ، قیام و قعود، گانا بجانا، شراب نوشی، مرد وزن کا اختلاط او بیسیوں قسم کے مفاسد کھیل تماشے ایجاد اور رائج کیے گئے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات سے بھی منع کیا ہے اس کا فساد بالکل واضح اور نقصان سب پر بھاری ہے، چاہے وہ فوراً ظاہر نہ ہو لیکن کچھ عرصہ کے بعد اس کے برے نتائج ظاہر ہوتے ہیں ۔ کوئی شخص یہ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتا کہ محفل میلاد سنت ہے، لیکن صحابہ کرام اور سلف صالحین اس سے ناواقف تھے، یا واقف تھے لیکن اس پر عمل نہیں کیا، کیونکہ یہ بے تکی بات ہے، دین تو ان سے پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، شاعر نے کہا ہے: ثلاث تشقٰی بہن الدار المولد والماتم والزار
[1] افسوس برصغیر پاک و ہند اور ایشیاء وغیرہ بھی ان خرافات میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔