کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 143
ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ سنت طریقہ کو کہتے ہیں ، رسول کی سنت کو رسول کا طریقہ کہا جاتا ہے۔ یہ یاد رہے کہ بدعت اس نئے طریقہ کو کہتے ہیں جس کی شریعت میں کوئی اصل نہ ہو اور زیر بحث صدقہ والی حدیث ایک سنت ثابتہ یعنی صدقہ کے متعلق ہے جس کی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے اصل ثابت ہے، اس لیے کہ اس صحابی نے صدقہ کا طریقہ ایجاد نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے اپنے عمل سے صرف ایک ہدایت اور کار خیر کی طرف لوگوں کو راستہ دکھایا تھا ورنہ صدقہ تو کتاب و سنت اور تمام اُمتوں کے اجماع سے ثابت ہے، جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہَ وَ بِالْوَالِدَیْنَ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْکُمْ وَ اَنْتُمْ مَّعْرِضُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۸۳) ’’اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ احسان کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کرنا اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا، لیکن تم میں سے چند کے سوا سب پھر گئے۔‘‘ یہ علمائے بدعت جو محفل میلاد نبوی کے اسٹیج پر بیٹھنے کے لیے ہر وقت آمادہ رہتے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی اور لوگ بھی اس پر عمل کرتے ہیں ۔ ’’ یہ لوگوں سے کہتے رہتے ہیں کہ محفل میلاد کا انعقاد ’’سنۃ حسنہ‘‘ یا ’’بدعت حسنہ‘‘ ہے۔ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عوام الناس میں آپ کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے تو ان کا یہ سارا قول و فعل باطل ہے، اور ہر سال پابندی کے ساتھ محفل کے منعقد ہونے کی وجہ سے عوام اس کو دینی سنت سمجھ بیٹھے ہیں اور جب اسے ترک کرنے کا حکم دیا جاتا ہے تو عوام بھڑک اٹھتی ہے اور یہ سمجھ لیتے ہیں دین کی کوئی اہم سنت بدلی جا رہی ہے۔ اس طرح وہ اس کو دین کا ایک جزء سمجھتے ہیں ، جب کہ دین سے اس کو کچھ تعلق نہیں ، نہ اللہ اور اس کے رسولوں نے اس کا حکم دیا ہے لہٰذا