کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 141
تلواریں لٹکائے ہوئے عام لوگ بلکہ سبھی لوگ قبیلہ مضر کے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ فاقہ مست حالت دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کا رنگ بدل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے تابی کے عالم میں اندر جاتے اور باہر آتے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کر کے فرمایا: ’’لوگوں اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے اور اس جان سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور اس سے بہت سے مرد اور عورتیں پیدا کر دیں اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام سے تم ایک دوسرے سے سوال کیا کرتے ہو اور قرابت سے بھی ڈرو۔‘‘ ایک شخص نے دینار و درہم اور ایک صاع گیہوں صدقہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: ’’صدقہ کرو خواہ آدھی کھجور ہی سی‘‘ اس کے بعد لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ ایک شخص ایک صاع کھجور لے کر آیا تو منافقین طعنہ مارنے لگے کہ بھلا اللہ کو اس ایک صاع کی کیا ضرورت، اس کے بعد دوسرا شخص دیناروں کی ایک اتنی بڑی تھیلی لے کر آیا جس کو وہ مشکل سے اٹھا رہا تھا، اس پر منافقین نے یہ فقرہ چست کیا کہ یہ محض ریاکاری ہے، اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیہوں کے دو ڈھیر جمع ہو گئے، آپ جب خوش ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ روشن ہو جاتا، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے تو اس کو اپنا اجر بھی ملے گا اور اس پر عمل کرنے والے دوسرے سب لوگوں کا اجر بھی قیامت تک ملے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھیلی والے کی طرف اشارہ فرمایا جس کو دیکھ کر صدقہ دینے والوں کا سلسلہ قائم ہو گیا، اسی لیے اکثر علمائے اسلام اس کے قائل ہیں جب ایک دوسرے کو دیکھ کر صدقہ دینے کی ترغیب ہو رہی ہو تو صدقہ چھپانے کے بجائے اعلان کر کے دینا افضل ہے، جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ وَ اِنْ تُخْفُوْہَا وَ تُؤْتُوْہَا الْفُقَرَآئَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۷۱) ’’اگر تم صدقہ ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے، اور اگر اس کو چھپا کے دو توبہ بھی بہتر ہے۔‘‘