کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 140
راہ کے علاوہ دوسری راہ اختیار کی تو اللہ اس کو وہیں پھیر دے گا جس طرف اس نے رخ کیا اور اس کو جہنم کے بدترین ٹھکانے میں پہنچا دے گا۔ لہٰذا کسی کو یہ خیال نہ ہونا چاہیے کہ خلفائے راشدین عبادت میں ایسا طریقہ ایجاد کر لیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امرو نہی کے خلاف ہوگا ، کیونکہ قانون سازی خاص اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔‘‘ سنت سیئہ:… اس کی بابت صحیحین میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’تم ضرور اپنے پہلے والوں کے طریقے پر چلو گے بالکل ان کے قدم سے قدم ملا کر، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کی بل میں گھسے ہوں گے تو تم بھی گھسو گے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا: کیا آپ کا اشارہ یہود و نصاریٰ کی طرف ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر اور کون؟ یعنی تم لوگ یہود و نصاریٰ کی مکمل تقلید کرو گے۔‘‘ [1] اسی طرح مسلم میں عبدالرحمن بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ اللہ سے سرکشی کرنے والے تین قسم کے لوگ ہیں ، جو غیر قاتل کو قتل کرے، جو جاہلیت کی وجہ سے قتل کرے، یا جو اسلام میں جاہلیت کے طریقہ کو رواج دینے کا خواہاں ہو، یعنی اپنے عمل اور قول میں جاہلیت کی تقلید کرے، اسی طرح یہ حدیث بھی اس سلسلے میں بیان کی جا سکتی ہے‘‘ ظلم سے جو جان بھی ماری جائے گی اس کا گناہ آدم کے پہلے بیٹے پر لکھا جائے گا کیونکہ قتل کا رواج اسی نے ڈالا۔ لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اس کو اس سنت حسنہ کا بھی ثواب ملے گا، اور جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے ان کا ثواب بھی اس کو ملے گا۔‘‘ اس کی توضیح خود اسی حدیث میں موجود ہے، جسے مسلم نے جریر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے، ان کا بیان ہے کہ ہم لوگ صبح سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ غازیوں کی ایک جماعت اس حالت میں آئی کہ ننگے بدن اون کی چادر اوڑھے ہوئے،
[1] مسلم، باب اتباع سنن الیہود، ح: ۲۶۶۹۔