کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 137
تو ہمارا جواب یہ ہے:… کہ صاحب رسالہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میلاد النبی کی محفل کا انعقاد ایک بدعت ہے لیکن اس نے اس بدعت کو مذکورہ حدیث کے ذریعہ ’’سنۃ حسنہ‘‘ قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ محفل میلاد بدعت ہے جیسا کہ صاحب رسالہ نے بھی اقرار کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ ’’ہر بدعت ضلالت ہے۔‘‘ لفظ بدعت یہاں نکرہ ہے جو عموم پر دلالت کرتا ہے اور ہر قسم کی بدعت پر شامل ہے۔ لہٰذا شریعت میں کوئی بدعت حسنہ نہیں ، بلکہ ہر بدعت سنت اور حسنہ کے مخالف ہے اور ہر بدعت ’’سیئۃ‘‘ یعنی گناہ ہے، اگر ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت ہوتی تو آپ کے احکامات پر عمل کرتے اور ممنوعات سے اجتناب کرتے، اور جب یہ بات خود اس کے نزدیک ثابت شدہ ہے کہ میلاد النبی کی یہ مروجہ بدعت نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھی نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے، تو اب اسے دین میں ایک اضافہ سمجھا جائے گا اور یہ اضافہ آخر کس نے کیا؟ ’’کیا ان کے کچھ ایسے شرکاء ہیں جو اُن کو دین میں ایسی باتیں بنا کر پیش کرتے ہیں جن کی اجازت اللہ نے نہیں دی ہے۔‘‘ ۱۸۔ ’’بدعت‘‘ اس فعل کو کہتے ہیں جسے ثواب کی نیت سے کیا جائے اور اس کی اصل شریعت میں نہ ہو: بدعت اس فعل کو کہتے ہیں جو ثواب کی نیت سے کیا جائے جس کی شریعت میں کوئی اصل نہ ہو، لہٰذا دین کے پورے ہو جانے کے بعد بدعت کا یہ فعل دین میں اضافہ ہے اور یہ نئی اور جھوٹی بات ہے۔ علماء نے کہا ہے: ’’اتباع کرو اور ایجاد مت کرو‘‘ اور یہ بھی کہا ہے کہ: ’’جس عبادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ہے اس کو تم بھی مت کرو۔ اس لیے کہ پہلوں نے بعد والوں کے لیے عبادت اور دینی طاعات سے متعلق امور میں کوئی گنجائش نہیں چھوڑ دی۔ کل خیر فی اتباع من سلف وکل شر فی ابتداع من خلف ’’ساری بھلائی سلف صالحین کی پیروی میں ہے اور ساری برائی بعد والوں کی