کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 136
فی زخرف القول تزیین لباطلہ والحق قد یعتریہ سوء تعبیر تقول ہٰذا مجاج النحل تمدحہ وان تشاء قلت ہذا قیٔ الزنا بیر مدحا وزما وما جاوزت وصفہما والحق قد یعتریہ سوء تعبیر ’’بات کی ملمع کاری میں باطل کے لیے زینت ہے اور حق کبھی کبھی بری تعبیر سے برا ہو جاتا ہے۔ تم کہو گے کہ یہ شہد کی مکھی کا تھوک ہے تب بھی اس کی تعریف ہوگی، اور چاہو تو یوں بھی کہو کہ یہ زنبور کی قے ہے۔ تم نے تعریف اور شکایت میں حد تجاوز نہیں کیا اور حق کبھی بری تعبیر سے برا ہو جاتا ہے۔‘‘ صاحب رسالہ نے کہا: ’’((حدیث کل بدعۃ ضلالۃ)) معارض ہے یا اس سے زیادہ واضح اور کثرت طرق سے مروی حدیث کی تخصیص کرتی ہے۔‘‘ حدیث میں ہے: ((مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ اَجْرُہَا وَ اَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعَلَیْہِ وِ زْرُہَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ۔))[1] ’’جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کرے گا تو اس کو اس طریقہ کا اور جو لوگ عمل کریں گے سب کا ثواب ملے گا، اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ ایجاد کرے گا تو اس پر اس کا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ قیامت تک کے لیے ہوگا۔‘‘
[1] مسلم، باب الحث علی الصدقۃ: ۱۰۱۰۷۔