کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 134
اس کی مشروعیت کا قائل نہیں ، اور اس سے بے شمار خرابیاں بھی پیدا ہوتی ہیں ۔ لہٰذا اس کو جمعہ کے دن پر کیسے قیاس کیا جا سکتا ہے، جس میں مسلمان اللہ کی بندگی کے لیے جمع ہوتے ہیں ، کچھ نمازیں پڑھتے رہتے ہیں ، کچھ قرآن کی تلاوت کرتے رہتے ہیں ، کچھ تسبیح و استغفار میں مصروف رہتے ہیں ، اور جب امام خطبہ کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو خاموش ہو کر توجہ سے سنتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ بات مصلی کے لیے بہت مکروہ سمجھ گئی ہے کہ کوئی لوگوں کی گردن پھاندے اور امام کے خطبہ کے درمیان کسی سے بات چیت کرے، اور ایسا کرنے والا اس گدھے کی طرح ہے جو اپنے اوپر بوجھ لادے ہوئے ہے، یا جس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا: ’’چپ رہو‘‘ تو اس نے لغو کام کیا، اس کا جمعہ نہیں ، اور ایک صحیح طور پر ادا کیا گیا جمعہ دوسرے آنے والے جمعہ کے درمیان کا کفارہ ہے، اور مزید تین دن کے لیے جمعہ کا یہ اجتماع جو اس طریقہ پر ادا کیا جاتا ہے، اللہ کی وہ حکیمانہ شریعت اور اس کا وہ سیدھا دین ہے جس کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے:
﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَائَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَo﴾ (الجاثیہ: ۱۸)
’’پھر ہم نے آپ کو دین کے ایک خاص طریقے پر کر دیا، آپ اسی کی اتباع کیجئے اور جاہلوں کی خواہشات پر نہ چلئے۔‘‘
۱۷۔ علمائے سوء کا سب سے بڑا فتنہ جاہل اور کم عقل عوام کو دین کے نام پر فریب دینا ہے:
لیکن میلاد النبی یا معراج النبی یا محفل ذکر نعمت کا انعقاد مخلوق کی شریعت ہے تو کیا بالفاظ قرآن ’’ان جاہلوں کے لیے ایسے شریک ہیں جو انہیں دن میں ایسی باتیں بنا کر دیتے ہیں ، جن کی اجازت اللہ نے نہیں دی ہے‘‘ اگر یہ بات نہیں تو پھر اللہ کی حکیمانہ شریعت کو مخلوق کی شریعت پر کیسے قیاس کیا جا سکتا ہے؟ جس کو گمراہ علماء نے گھڑا ہے اور عوام الناس یہ سمجھ کر ان کی پیروی کرتے ہیں کہ یہی دین اور حق ہے، جب کہ حقیقت میں وہ باطل ہے۔