کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 128
صفحات پر ظاہر کر دیتا ہے، بہتر ہے تو بہتر ظاہر کرتا ہے برا ہے تو برا بتا دیتا ہے، اور برتن میں جو کچھ ہوتا ہے وہی ٹپکتا ہے، اور جو خیر سے محروم ہے وہ خیر عطا نہیں کر سکتا، اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَوْ نَشَائُ لَاَرَیْنَاکَہُمْ فَلَعَرَفْتَہُمْ بِسِیْمَاہُمْ وَلَتَعْرِفَنَّہُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ ﴾ (محمد: ۳۰) ’’اگر ہم چاہتے تو آپ کو پورا پتہ بتا دیتے، اور طرز کلام سے ضرور پہچان لیں گے۔‘‘ رسالہ کا مصنف خود ہی اعتراف کر رہا ہے کہ ممکن ہے کہ لوگ کہیں کہ اس نے محفل میلاد نبوی کے انعقاد پر کوئی صحیح دلیل پیش نہیں کی، نہ قرآن سے نہ قول رسول سے، نہ صحابہ و تابعین، نہ آئمہ مذاہب میں سے کسی کی طرف سے، مصنف کا اپنے بارے میں یہ اعتراف حقیقت پر مبنی ہے اور لوگوں کا اس پر اعتراض بھی صحیح ہے۔ لہٰذا بانجھ سے اولاد کا حاصل کرنا اور بیمار سے شفا مانگنا کتنی بڑی زیادتی ہے، اور اس طبیب سے شفا کی کیا امید جس کی دوا ہی سے بیماری پیدا ہوتی ہو۔ ہاں البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں صریح ممانعت ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ مِنْ بَعْدِیْ تَمَسَّکُوْا بِہَا وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَ اِیَّاکُمْ وَ مُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ۔))[1] ’’میری سنت اور میرے بعد خلفائے راشدین کے طریقہ کو مضبوط پکڑنا، دانتوں سے اس کو دبا رکھنا، اور ہر نئی ایجاد شدہ باتوں سے بچنا کیونکہ ہر ایجاد شدہ بات بدعت ہے۔‘‘ ۱۴۔ شریعت میں کوئی بدعت ’’حسنہ ‘‘ نہیں ، سب بدعت ’’سیئہ‘‘ ہیں ۔ محفل میلاد کے انعقاد پر تمام علماء اسلام کا اجماع ہے، خواہ کچھ لوگ اس کو’’بدعت حسنہ‘‘ کیوں نہ کہیں ۔ کیونکہ شریعت میں کوئی بدعت ’’حسنہ‘‘ نہیں ہوتی بلکہ ہر بدعت گناہ ہے اور ہر
[1] ابوداود، باب فی لزوم السنۃ، ح: ۴۶۰۹۔