کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 124
میلاد انبیاء کے لیے محفل کے انعقاد کی مشروعیت اور محفل کا انعقاد تو مجمع اور بھیڑ کا متقاضی ہے اور میں نہیں سمجھ سکا کہ حضرت مریم، عیسیٰ اور یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کی محفل میلاد کہاں ، کس جگہ اور کب منعقد ہوئی؟ کیا اللہ نے فرشتوں کے ساتھ یہ محفل آسمان پر منعقد کی یا زمین پر؟ اور کیا اس محفل کی صحت اور اس کی جگہ کی بابت کوئی شرعی دلیل بھی ہے؟ پھر بھی یہ شخص اپنی بدترین جہالت اور شدید ظلم سے لوگوں کو یہ وہم دلا رہا ہے کہ محفل میلاد نبوی کے انعقاد پر سب کا اتفاق ہے اور اس کے لیے معقول اور منقول دلائل موجود ہیں یہ سب صریح جھوٹ ہے، تمام علماء محققین اس کی باتوں سے بری ہیں ۔ یہ اپنی جہالت کی وجہ سے مشروع اور غیر مشروع کے درمیان فرق بھی نہیں کر پاتا اور نہ ہی عادت اور عبادت کے فرق کو جانتا، اور علماء نے کہا ہے کہ بہتر کلام وہ ہے جو حقائق کو واضح کر دے اور سیدھی راہوں کی طرف راہنمائی کرے، اور یہ شخص اسی طرح کے بے سر پیر کے جملے اپنی طرف سے گھڑ کر کہنے کا عادی ہے جو صحت و انصاف کی ترازو پر تولے ہی نہیں جا سکتے، کیونکہ وہ اپنی عقل اور عمل کا پورا زور اپنی رائے کی تائید اور لوگوں کو اس کی صحت کا یقین دلانے پر صرف کرتا ہے جب کہ اس بنیادی غلطی کی صحت پر وہ ایک حرف بھی پیش نہیں کرتا، ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی کتاب گایوں اور جانوروں کے ریوڑ کو سنا رہا ہے اور وہ نقاد و علماء بشر اس کے مخاطب نہیں ہیں جو معروف کو پہچانتے اور منکر کا انکار کرتے ہیں ، اور اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہر زمانے میں ایسے اہل علم باقی رکھے ہیں جو بھٹکتے ہوئے لوگوں کو ہدایت کی طرف لے جاتے ہیں اور نور الٰہی کی بصیرت سے اندھوں کو دیکھ لیتے ہیں ۔ اس لیے کہ اگر اللہ تعالیٰ دین کی حمایت اور ملحدین کے اعتراضات کی جوابدہی اور اہل بدعت کو بدعات سے دور کرنے کے لیے اُن علماء کو قائم نہ رکھتا تو دین برباد ہو جاتا۔ حاصل کلام یہ کہ امت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعمت کا شمار نہیں کا جا سکتا، بلاشبہ آپ رحمت للعالمین ہیں ، تمام مخلوق خدا پر اللہ کی حجت ہیں ، اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر امت پر احسان فرمایا ہے، جیسا کہ اس کا ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ