کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 122
کا آغاز، ابو طالب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کرنا، اور اپنے چچا کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی گھاٹی میں داخل ہونا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے خلاف قوم کا ٹکر لینا، یہ سب باتیں علماء لکھتے ہی رہے ہیں ، لوگ ان باتوں کو مساجد و مدارس اور مجالس اور تمام حالات اور اوقات میں عقل اور ادب اور احترام کے ساتھ پڑھتے اور بیان کرتے ہیں ، لیکن اس لکھنے اور پڑھنے سے ان نو ایجاد من گھڑت اجتماعات اور مجالس کی تائید اور حوصلہ افزائی مقصود نہیں ہے، کیونکہ علمائے سلف کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ سب امور لوگوں کے ایجاد کیے ہوئے ہیں ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت سختی کے ساتھ منع کیا ہے اس لیے کہ یہ دین میں نیا اضافہ ہیں اور اپنے سے بدتر نتائج کا سبب ہیں اور بدعات کفر کی پیامبر ہیں اور اس کی ضلالت خیزی کے یے یہی بات کافی ہے کہ بعض شہروں میں یہ بات پھیل گئی ہے کہ جو شخص محفل میلاد میں حاضری نہ دے وہ کافر ہے، جو ذکر رسول کے وقت کھڑا نہ ہو وہ کافر ہے، یہ سب باتیں اس بدعت ہی کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہیں ۔ ۱۲۔’’انعقاد محفل نعمت‘‘ کے متعلق صاحب رسالہ کے عقلی و نقلی دلائل کی حقیقت: آپ کی پیدائش کے حالات بیان کرنے کا مقصد محض یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ کی حفاظت کی جائے، اس لیے کہ آپ نبی رحمت تھے، اور ہم نے کسی بھی کتاب میں نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور معراج کی مناسبت سے مجلس اور مجمعے کے اہتمام کرنے کا کوئی قائل رہا ہو، اور نہ ہی متقدمین و متاخرین علماء اسلام میں سے کوئی بھی اس کا قائل ہو کر ذکر نعمت کے لیے مجلس کا قیام واجب ہے جیسا کہ اس رسالے کے مصنف کا خیال ہے، ہم قرآن کی زبان سے اس کو یہ چیلنج کرتے ہیں : ﴿اِئْتُوْنِی بِکِتَابٍ مِّنْ قَبْلِ ہٰذَا اَوْ اَثَارَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ اِِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَo﴾ (الاحقاف: ۴) ’’لاؤ اس سے پہلے کوئی کتاب یا علم کی کوئی دلیل، اگر تم سچے ہو۔‘‘