کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 121
﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍo ثَانِیَ عِطْفِہٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَہٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَذَابَ الْحَرِیْقِo ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰکَ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِo﴾ (الحج: ۸۔۱۰) ’’اور کچھ ایسے لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں علم و ہدایت اور کسی روشن کتاب کے بغیر محض تکبر کرتے ہوئے بحث کرتے ہیں تاکہ اللہ کی راہ سے روک دیں ۔ ایسے شخص کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ہم اس کو قیامت کے دن جلنے کا عذاب دیں گے یہ اس لیے سزا ہے تمہارے ہاتھ کی کمائی کی اور اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ ۱۱۔ علمائے اسلام نے مولود نبوی کا ذکر اپنی کتابوں میں محض تاریخی طور پر کیا ہے: اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ خبر دی ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں بحث تو کرتے ہیں لیکن ان کے پاس نہ علم منقول ہے جو انہیں تحقیق کی طرف رہنمائی کرے اور نہ عقلی ہدایت ہے جو انہیں سیدھی راہ پر چلائے اور نہ اُن کے پاس کوئی روشن کتاب ہے جس سے وہ کچھ نقل کریں اور اس کی اقتداء کی جائے بلکہ وہ روایت سے محروم اور ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں ، نیز وہ متکبر بھی ہیں یعنی حق بات کہنے اور ماننے سے اکڑتے ہیں تاکہ عوام کو گمراہ کرتے رہیں ، اس طرح گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے دونوں جرم کے مرتکب ہیں ۔ نیز اکثر علماء اسلام اور حفاظ اور اصحاب سیرت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا حال لکھا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ آمنہ بنت وہب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمل میں لینے اور آپ کی ولادت اور رضاعت کا ذکر کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی دایہ حلیمہ سعدیہ کے ساتھ صحرا کی طرف دوسرے قریشی بچوں کے ساتھ جانے کا حال لکھا ہے کیونکہ اس وقت لوگ صحرا نشین عورتوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلوانا اچھا سمجھتے تھے اور ان علماء نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گود لینا ذکر کیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت