کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 119
یقین ہو جائے گا کہ آپ کے سامنے فکر و تحقیق اور تنقید و تدقیق کا ایک سیل عظیم موجود ہے۔‘‘ ہم اس کے جواب میں کہیں گے کہ جب اس کے اس اعلان پر ہم نے توجہ کی اور ذہن کو اس کے لیے پوری طرح فارغ کیا اور اس جستجو میں لگے کہ شاید اس کے فکر عمیق اور دلیل و برہان کا کچھ حصہ ہمارے سامنے بھی واضح ہو جائے۔ تو ہم اپنی طبیعت کی ناگواری کے باوجود اس کو مان کر عمل کریں ۔ کیونکہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ حق کو قبول کرے اور اس کا فرماں بردار بنے۔ لیکن جب ہم اس کی فکر کی گہرائی میں گھسے تو اس کو ایک سراب پایا جس کو پیاسا دور سے پانی سمجھتا ہے اور جب قریب جاتا ہے تو کچھ نہیں پاتا، اور ہم نے اس رسالہ کی پوری چھان بین کے بعد محسوس کر لیا کہ یہ محض پراگندہ خیالات ہیں اور دلیل وبرہان سے اس کا کوئی تعلق نہیں ، اور جو شخص کسی بے بنیاد بات کا دعویٰ کرے گا تو امتحان کے وقت رسوا ہوگا۔ سبکناہ ونحسبہ لجینا فأبدی الکیر عن خبث الحدید ’’ہم نے اس کو پگھلایا اور اس کو ہم چارہ سمجھے تھے لیکن بھٹی نے لوہے کی زنگ کو ظاہر کر دیا۔‘‘ اس نے اپنے دعویٰ کی حجت پر ایک بھی معقول یا منقول صحیح دلیل نہیں پیش کی، اور نہ ہی صحابہ یا تابعین یا علماء اسلام میں سے اپنی تائید میں کسی کا کوئی قول ہی پیش کیا۔ بلکہ صحت و صدق اور انصاف کے معیار سے ہٹ کر محض فریب اور بے تکے پن اور بے ڈھنگے طور پر یہ بات کہہ ڈالی ہے اور اس کی تحقیق کے لیے الٹی سیدھی راہ اختیار کی اور ایسی چیزوں سے استدلال کیا ہے جس کا اصل موضوع سے کوئی لگاؤ نہیں ہے، مہبوت، پریشان حال گھومنے والے کی طرح وہ اپنے استدلال میں ایسی دلیلوں کا سہارا لیتا ہے جو تار عنکبوت سے بھی زیادہ کمزور ہیں ۔ اقام یعمل ایاما رویتہ فشبہ الماء بعد الجہد بالماء