کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 118
نے کہا کہ آپ نے ان سے کیوں نہیں کہا کہ وہ تسبیح کے بجائے اپنے گناہ شمار کریں اور میں اس کا ضامن ہوں کہ ان کی یہ نیکی ضائع نہیں ہوگی۔ پھر وہ گئے اور اس حلقہ میں جا کر بیٹھے اور کہا اے اُمت محمد! تم کتنی جلد ہلاک ہو گئے۔ ابھی تمہارے نبی کے صحابہ کثرت سے موجود ہیں ۔ اس اللہ کی قسم جو میری جان کا مالک ہے تم ایک گمراہی کا دروازہ کھول رہے ہو، انہوں نے کہا: اے ابو عبدالرحمن اللہ کی قسم!ہمارا ارادہ تو خیر کا ہے، تو عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارے جیسے کتنے خیر کے طلب گار ہیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں پہنچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے اور وہ ان کے گلے سے آگے نہیں اُترے گا اور اللہ کی قسم ان میں سے اکثر لوگ تم ہی لوگ ہو، عمر ابن مسلمہ نے کہا کہ ہم نے نہروان کی جنگ میں ان میں سے اکثر لوگوں کو خوارج کے ساتھ پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بدعات سے روکنے والا، اور ڈرانے والا کون فصیح اور مخلص ہوگا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہو جاتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غضب سخت ہو جاتا تھا اور آواز بلند ہو جاتی تھی، جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہوں جو صبح و شام لوگوں پر حملہ کرنے والا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے سب سے بہتر بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور سب سے بدتر بات وہ ہے جو نئی ایجاد کی گئی ہو اور ہر نئی ایجاد شدہ بات بدعت ہے اور ہر بدعت ضلالت ہے اور سب ضلالت کا انجام جہنم ہے۔ ۱۰۔ صاحب رسالہ کے بلند بانگ دعویٰ کی حقیقت: اب ہم محفل میلاد کے رسالہ کے مرتب کی طرف رجوع ہوتے ہیں جس کی بیہودہ ڈینگ اور واضح لغزشیں بتا رہی ہیں کہ وہ اپنی جہالت میں بڑا متعصب ہے اور حقائق سے ناواقف ہے اس کے باوجود اس کو اپنی اس بیہودہ گوئی پر بڑا ناز ہے، چنانچہ وہ کہتا ہے: ’’جب آپ اس رسالہ کو پورے طور سے پڑھ لیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ اس رسالہ کے کاتب کے لیے آپ پر ہزاروں کا حساب ہے اور آپ کو