کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 115
’’اور بے شک یہ میری سیدھی راہ ہے اس کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں کی پیروی مت کرو ورنہ وہ تم کو اللہ کی راہ سے الگ کر دیں گے۔‘‘ میلاد النبی کی ایک مجلس میں ایک ضلالت پسند عالم کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جو شخص ذکر رسول کے وقت قیام نہ کرے گا وہ مسلمان نہیں ۔ دیکھو اس کی عقل کتنی ماری گئی ہے کہ اس نے حق کو باطل اور باطل کو حق بنا دیا، اور کہا گیا ہے: وعبادۃ الأہواء فی تطویحہا بالدین فوق عبادۃ الاصنام ’’اور دین میں خواہشات کی بندگی گمراہی کے اعتبار سے بت پرستی سے زیادہ ہے۔‘‘ ۶۔ محفل میلاد رسول میں مروجہ قیام باطل ہے صحابہ کرام میں یہ موجود نہ تھا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ صحابہ کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب کوئی نہیں تھا، پھر بھی آپ کو دیکھ کر وہ کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ کیونکہ اس قیام کے بارے میں آپ کی ناپسندیدگی کو صحابہ جانتے تھے بلکہ آپ وہیں بیٹھ جاتے تھے جہاں مجلس ختم ہوتی تھی، اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ کی زندگی میں سنت تھی، اور آپ کے اصحاب کی سیرت، پھر آپ کی وفات کے بعد ایسا کیوں نہ ہوا؟ اور یہ قیام سراسر غلط ہے جس سے آپ نے منع فرمایا۔ ۷۔ بدعات شرک کی پیامبر ہیں : ابو داؤد میں عبداللہ بن شخیر سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ: ’’بنو عامر کے ایک وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور ہم نے عرض کیا: ’’آپ ہمارے سردار ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا: سیّد اللہ ہے، ہم نے کہا آپ ہم میں سب سے افضل اور نیکی میں سب سے بڑے ہیں ۔ آپ نے فرمایا: یہی کہو، یا اس کا ایک حصہ کہو اور شیطان تم کو اپنی راہ پر نہ چلا دے۔ [1]
[1] ابوداؤد، باب فی کراہیۃ التمادح، ح: ۴۸۰۸۔