کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 113
میں تو اس کا ایسا چرچا ہو گیا ہے کہ جو اس محفل میں شریک نہ ہو اس کو کافر سمجھا جاتا ہے اور جو ذکر رسول کے وقت کھڑا نہ ہو وہ مسلمان نہیں ، اور یہ عجیب و غریب قسم کی بدعت ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ جس شہر میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا انتظام نہیں ہے اور نہ وہاں ایسا کوئی ادارہ ہے جو بدعات کی روک ٹوک اور کڑی نگرانی رکھتا ہو۔ وہاں لازمی طور پر ایسی بدعات اور تباہ کن نظریات کا رواج پڑ جاتا ہے، جو لوگوں کو ان کے صحیح عقیدہ سے ہٹا کر الحاد اور تعطیل کی طرف لے جاتے ہیں ، اگر ان بدعات کی جڑ کاٹ دی جاتی اور ان کو روکا جاتا تو ان کا چرچا کم ہو جاتا، اور اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo﴾ (آل عمران: ۱۰۴) ’’اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو لوگوں کو خیر کی دعوت دے اور منکر سے روکے اور ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ شریعت کی بنیاد، دین، جان، مال، عقل و عزت کی حفاظت و حمایت پر قائم ہے اور وہ مصالح کے حصول اور اس کی عام اشاعت اور مفاسد کا مقابلہ اور اس کو کم کرنے کی جدو جہد کے لیے ہے۔ لیکن محفل نعمت یا محفل میلاد نبوی یا محفل معراج کا انعقاد ایسی بدعت ہے جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں نازل کی، اور یہ من گھڑت چیزیں ہیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((کُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَ کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) ’’دین میں ایجاد کی گئی ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت ضلالت ہے۔‘‘ ۵۔ کم علم اور کم عقل علماء ہی سے بدعت جنم پاتی اور پھیلتی ہے: لغت میں بدعت اس زیادتی کو کہتے ہیں جو دین میں اس کے مکمل ہونے کے بعد داخل کی گئی ہو۔ یعنی جو چیز ثواب کی نیت سے کی گئی ہو لیکن شریعت میں اس کی کوئی بنیاد نہ ہو وہ