کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 110
اسلام میں کسی نے بھی اس سے پہلے ذکر نہیں کیا ہے، مثلاً احتفال نعمت کی بدعت جس کو اس نے واجب قرار دیاہے۔ یعنی ایک بدعت کے جواز میں اس نے دوسری بدعت کو دلیل بنایا اور ایک منکر کے لیے دوسرے منکر اور گناہ عمل کو اس نے سند دیا، اس بدعت کے موجد پر ان سب لوگوں کے گناہوں کا بوجھ قیامت تک رہے گا جو اس پر عمل کریں گے۔ پھر اس شخص نے تاویل و استدلال کے لیے قسم قسم کی گمراہ اور باطل تاویلات کو پیش کیا، جن میں اس کے سوا کہ سیدھی راہ سے لوگوں کی منحرف کیا جائے اور کوئی دوسری دلیل نہیں ہے، اس کی بحث و حجت سے اس کی علمی اور عقلی کمی کا صاف اظہار ہو رہا ہے اور اس کے کلام کا انداز بتا رہا ہے کہ وہ مبہوت و حیران ہے۔ ایسی چیزوں سے استدلال کرتا ہے جو مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہیں ، اور محض اس خوف سے کہ کہیں ضعیف العقل عوام اس بدعت کے نام سے دھوکا کھا کا اس کو حق نہ سمجھ لیں ، جب کہ وہ فی الحقیقت محض باطل و بیکار ہے۔ میں نے چاہا کہ اس کی بحث کی ضلالت اور اس کے باطل عقیدہ کی حقیقت کا پول کھول دوں ۔ اس نے اس عنوان پر جو رسالہ طبع کیا ہے اس کا نام رکھا ہے ’’ذکر نعمت کے لیے مجلس کا انعقاد واجب ہے‘‘ حالانکہ یہ مصنف کی گھڑی ہوئی بدعت ہے اور ہمارے علم کے مطابق اس سے پہلے کوئی بھی اس کا قائل نہیں رہا ہے، ہم مصنف سے کہیں گے ’’اس سے پہلے کی کوئی کتاب پیش کرو یا کوئی علمی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔‘‘ اور اس نے جس مجلس کا انعقاد عوام کے لیے ضروری قرار دیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ لغت عرب کے اعتبار سے اس کا معنی و مفہوم سمجھیں ۔ کیونکہ واجب تو اس عمل کو کہتے ہیں جس کے کرنے والے کو ثواب اور تارک کو گناہ ہوتا ہے، ’’احتفال‘‘ اجتماع کو کہتے ہیں جو ’’حفل القوم‘‘ سے مشتق ہے اور قوم کی مجلس کو محفل کہا جاتا ہے، صحاح میں بھی یہی معنی لکھا ہے۔ لہٰذا اُس کا یہ کہنا کہ محفل نعمت کا انعقاد واجب ہے، محض جھوٹ ہے جس کی کوئی معقول دلیل نہیں ، اور نہ کسی مشہور عالم نے اس کی تائید کی، کیونکہ بندوں پر اللہ کی نعمتیں بہت ہیں ’’اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو گے تو نہیں کر سکتے۔‘‘ لہٰذا اگر ہر نعمت کے شکرانہ میں محفل کا انعقاد ضروری ہو جائے، تو لوگ اسی میں پھنس کر رہ