کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 109
محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تحقیقی جائزہ ۱۔ ذکر نعمت کے لیے محفل کا انعقاد محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرح بدعت ہے: اُس اللہ کا شکر جس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی، اگر اللہ نے ہمیں ہدایت نہ دی ہوتی تو ہم راہِ است پر نہیں آ سکتے تھے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، ایسی گواہی جو ہر اس قول و اعتقاد سے پاک و صاف ہے جس کو اللہ پسند نہیں کرتا اور نہ وہ اس سے راضی ہے اور شہادت دیتا ہوں کہ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہیں ، جنہیں اللہ نے اپنی مخلوق میں سے چنا اور برگزیدہ کیا، اور اپنی نبوت کی ذمہ داری اُٹھانے اور رسالت کی تبلیغ کے لیے منتخب کیا، اور جو کچھ بھی چاہا ان کی طرف وحی کیا، اے اللہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کی آل و اصحاب پر رحمت نازل فرما، جنہوں نے قرآن کا مشاہدہ کیا اور اس کے معنی سمجھے، اور اس کے مطالبہ پر عمل کیا اور ان پر بہت بہت سلام بھیج…، اما بعد! میرے پاس ایک عالم دین نے ایک رسالہ پیش کیا اور اس میں جو بحث تھی اور آیات قرآنی کی جس طرح اس میں تاویل کی گئی تھی اس پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا، اور وہاں کے لوگوں کی طرف سے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اللہ اور اس کے عام و خاص بندوں کی خیر خواہی کے لیے اس پر تبصرہ کروں ، شاید اس سے اہل اسلام کو کچھ فائدہ ہو جائے۔ اس رسالے کا عنوان ہے ’’نعمتوں کے ذکر کے لیے محفل کا انعقاد واجب ہے۔‘‘ اور رسالہ کے مؤلف نے اپنا نام خود ہی ’’علامہ السیّد حامد المحضار‘‘ لکھا ہے۔ شروع سے آخر تک اس کے موضوع کی تحقیق اور اس کے لب لباب کی جانچ کے بعد پورے طور پر یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ رسالہ محفل میلاد نبوی کے انعقاد کے لیے ایک پروپیگنڈے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس بدعت کی تائید کے لیے دلیل میں اس نے خود ہی دوسری بدعتیں گڑھ لی ہیں ، جن کا علماء