کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 101
جبری بن جاتا ہوں ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عجز اور کسل مندی سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ کسی کا قول ہے کہ: ’’عجز اور کاہلی دونوں کے جمع ہو جانے کا لازمی نتیجہ محرومی ہے۔‘‘ ۱۷۔ دواؤں کے ذریعے سے امراض کا علاج بھی تقدیر الٰہی ہے: مذموم عجز کی ایک شکل یہ ہے کہ بیماری کو دور کرنے اور وباء کو روکنے کے لیے جو دوائیں تجربہ سے مفید ثابت ہوئی ہیں ان کو بتقاضائے توکل استعمال نہ کیا جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کرنے کے ساتھ اس کی ضرورت کی تمام چیزوں مثلاً کھانے پینے کی اشیاء نیز لباس، دوائیں وغیرہ بھی پیدا فرمائی ہیں ۔ ہر قسم کی جڑی بوٹیاں اور دوائیں جنہیں اطباء مریضوں کے علاج اور بیماریوں سے بچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ در حقیقت اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیزیں ہیں ۔ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی زمین میں اس لیے پیدا فرمایا ہے کہ اس کے بندوں کے حق میں وہ نفع بخش اور باعث رحمت ہوں ۔ اس سے دواؤں کی ہر قسم کو کسی نہ کسی مرض کے ازالہ اور اس سے شفا یابی کے لیے خاص کر دیا ہے۔ لہٰذا جہاں مرض تقدیر الٰہی میں شامل ہے وہاں دوا بھی شامل ہے جس کو حصولِ شفاء کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ لوگ تقدیر کو تقدیر پر مسلط کرتے تھے اور تقدیر کے ذریعہ تقدیر سے بچتے تھے۔ وہ ناگوار اور کڑوی دوا تکلیف میں مبتلا ہونے کے اندیشہ سے پیتے تھے اور اُن کی زبان پر یہ شعر ہوتا تھا: نحن فی دار بلیات نعالج اٰفاتًا بآفات ’’ہم آزمائشوں کے گھر میں ہیں اور آفتوں کا مقابلہ آفتوں سے کرتے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر سننے، دیکھنے اور سمجھنے کی قوتیں و دیعت کی ہیں تاکہ اس کے ذریعہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھائے اور ان سے فائدہ اُٹھائے نیز اپنی صحت اور اپنے جسم کی حفاظت کے لیے اُن کو استعمال کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا ایک پہلو یہ ہے کہ