کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 36
کوئی شے نہیں، اس کائنات میں عابدو معبود کے سوا اور کچھ نہیں، صرف ایک رب ہے اور سب اسی کے بندے ہیں۔ ۲:....ضمیر کی جملہ حرکات اور زندگی کی تمام تر حرکات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا، ان ساری حرکات کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہونا، کسی بھی قسم کے دوسرے احساس اور اللہ کی بندگی کے مطلب کے سوا کسی بھی دوسرے مطلب سے کنارہ کش ہوجانا۔‘‘[1] جی ہاں ! اس تسلیم و رضا اور اس تابعداری کے ذریعے سے ہی اللہ کا بندہ بن سکتا ہے، ایسا بندہ جو اللہ کی رضا کے حصول میں تمام مملوکہ مادی ومعنوی نعمتوں کو کام میں لگا دے اور اسے یوم آخرت کی تیاری میں آخرت کے لیے توشہ ذخیرہ بنا دے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ﴾(القصص: ۷۷) ’’جو کچھ اللہ نے تجھے دے رکھا ہے اس میں آخرت کے گھر کی تلاش رکھ، اور اپنے دُنیوی حصے کو بھی نہ بھول۔‘‘ انسان کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی کما حقہ عبادت نہیں کرے گا تو لازماً وہ اس شیطان کی عبادت کرے گا جس نے انسانوں کو بھٹکانے کا ذمہ اپنے سر لیا ہے، وہ اس کے لیے گمراہی کے کاموں کی آرائش کرتا ہے اور ناپسندیدہ اموران کے روبرو محبوب بنا کر پیش کرتا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ شیطان کی شکار گاہ میں آنے اور اس کے جال میں پھنسنے سے آگاہ رہے تا کہ اس کے شر سے محفوظ رہ کر اللہ کے مخلص بندوں میں ہوجائے، جیسا کہ شیطان کے ساتھ گفتگو میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
[1] فی ظلال القرآن: ۶، ۳۳۸۷