کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 21
رہے ہو اور جو تم چھپاتے تھے، اور جب ہم فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکار اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں ہوگیا۔ اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا، ورنہ ظالم ہوجاؤ گے۔‘‘
انسان کے بطن مادر میں تخلیق سے لے کر اس دنیا میں اس کی حالت کی بیان اور اس کے انجام کے جملہ احوال کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ عظیم جامع حدیث وضاحت کرتی ہے جسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے روایت کیا:
((حَدَّثَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَہُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ قَالَ: اِنَّ اَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہٗ فِیْ بَطْنِ اُمِّہٖ اَرْبَعِینَ یَوْمًا نُطْفَۃً، ثُمَّ یَکُونُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ۔ ثُمَّ یَکُونُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ۔ ثُمَّ یُرْسَلُ اِلَیْہِ الْمَلَکُ فَیَنْفُخُ فِیہِ الرُّوحَ، وَیُؤْمَرُ بِاَرْبَعِ کَلِمَاتٍ یَکَتُبُ رِزْقِہٖ وَاَجَلِہٖ وَعَمَلِہٖ وَشَقِیٌّ اَوْ سَعِیدٌ۔ فَوَ اللّٰہَ الَّذِی لَا اِلٰہَ غَیْرُہٗ اِنَّ اَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی مَا یَکُونُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا اِلَّا ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُہَا۔ وَاِنَّ اَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ النَّارِ، حَتّٰی مَا یَکُونُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا اِلَّا ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا۔)) [1]
’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کہ مجسم سچائی تھے ہم سے بیان فرمایا: تم میں سے ہر آدمی کی خلقت چالیس دن تک اس کے ماں کے پیٹ میں جمع کی جاتی ہے پھر وہ ایک گوشت کا لوتھڑا ہوجاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ
[1] صحیح مسلم:۲۶۴۳، ترمیم فؤاد عبدالباقی:۶۷۲۳، ط ا دارالسلام، ریاض:۴۱۹ھ۔ ۱۹۹۸