کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 19
مقدمہ
انسان؟ کیا ہے انسان؟ اور تمہیں معلوم ہے کہ کیا ہے انسان؟ بیشک وہ ایک ایسی یگانہ مخلوق ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی من چاہی حکمت سے اور اپنی پسندیدہ مہم کے لیے بقیہ کائنات پر فوقیت وفضیلت عطا کرنے کے لیے پیدا کیا ہے۔ ارشاد باری ہے:
﴿ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾ (الاسراء: ۷۰)
’’یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی۔‘‘
انسان اپنے بارے میں جو کچھ جاننا چاہتا ہے اسلامی منہج نے اسے ہمارے لیے واضح کر دیا ہے۔ ہم مسلمانوں کے روبرو ایسا بنیادی مصدرو مرجع ہے جو حکمت وستائش والے(اللہ) کی جانب سے نازل شدہ ہے، باطل اس کے آگے پیچھے نہیں پھٹک سکتا، فرمایا:
﴿ لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ﴾ (فصلت:۴۲)
’’جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا،نہ اس کے آگے نہ اس کے پیچھے سے یہ ہے نازل کردہ حکمتوں والے خوبیوں والے(اللہ) کی طرف سے۔‘‘
ہم ہمہ وقت اور ہر حال وہیں سے چلتے ہیں اور وہیں پر رکتے ہیں۔ ایک مسلمان شخص اپنے لیے اور اپنے گردو نواح کے جملہ موجود اشیاء کے لیے اپنے آراء وافکار اور تصورات کو وہیں سے اخذ کرتا ہے تو راہ یاب ہوتا ہے اور رب الارباب کی رضا سے محفوظ ہوتا ہے۔ لہٰذا