کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 164
اللَّیْلِ قُرْبَۃٌ اِلَی اللّٰہِ وَتَکْفِیْرُ لِلسَّیْئَاتِ، وَمَنْہَاۃُ عَنِ الْاِثْمِ، وَ مُطَرَدِّدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ۔))[1] ’’تم قیام اللیل(تہجد کی نماز) کو اپناؤ، کیونکہ یہ تم سے پہلے صالحین کی عادت رہی ہے، قیام اللیل اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، گناہوں کے لیے کفارہ ہے، برائیوں سے روکنے والا اور جسم سے بیماریوں کو دور بھگانے والا ہے۔‘‘ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَفْضَلُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوبَۃِ الصَّلَاۃِ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ وَأَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ صِیَامُ شَہْرِ اللّٰہِ الْمُحَرَّمِ)) [2] ’’فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے، اور ماہ رمضان کے روزے کے بعد سب سے افضل روزہ ماہ محرم کا ہے۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد گزار کے اثم و فجور سے محفوظ رہنے کی گواہی دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صَلَاۃ قَوْمِ أَبْرَارٍ۔ یَقُوْمُوْنَ اللَّیْلُ وَصُوْمُوْنَ النَّہَارَ، لٰیْسُوْا بِاثْمَۃِ وَ اِلَّا فُجَّارِ۔))[3] ’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں نیک لوگوں کی نماز اپنانے کو ضروری قرار دیا ہے، جو راتوں کو قیام کرتے ہیں، یعنی تہجد کی نمازادا کرتے ہیں اور دن کو روزہ رکھتے ہیں، یہ لوگ فاجر اور آثم نہیں ہیں۔‘‘ وہ شخص جو شرف وبزرگی اور رفعت و بلندی کا خواہاں ہو وہ تہجد کی نماز پر مداومت
[1] قیام اللیل مروزی، ص: ۴۱، ط: ۱۴۰۲ھ، صحیح الجامع، ۴۰۷۹و ارواء الغلیل: ۴۵۲ تاریخ بغداد: ۷/۱۸۷ء مصنف نے اسے احمد کی طرف منسوب کیا ہے جو درست نہیں ہے۔ ( مترجم) [2] صحیح مسلم: ۲۷۵۶، ط دارالسلام: ۱۱۶۳، بتر قیم فؤاد عبدالباقی [3] المنتخب من مسند عبد بن حمید: ۱۳۶۰، صحیح الجامع، ۳۰۹۷