کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 16
﴿ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ () لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام: ۱۶۲،۱۶۳)
’’آپ فرما دیجیے کہ میری ساری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالق اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔‘‘
قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبویہ میں غوروفکر اور تدبر کرنے والے کو دلوں کی تہذیب اور نفس کی تربیت کے مختلف اسلوب کی طرف رہنمائی حاصل ہوتی ہے، جس میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ واقعات بیانی کے ذریعہ سے تربیت
۲۔ مقتد ایان یارہنمایان قوم کے ذریعہ سے تربیت
۳۔ وعظ گوئی کے ذریعہ سے تربیت
۴۔ ترغیب وتربیت کے ذریعہ سے تربیت
۵۔ عادات واطوار کے ذریعہ سے تربیت
۶۔ سزاؤں کے ذریعہ سے تربیت
وغیرہ وغیرہ
تربیت کے اسلوب میں یہ تنوع دائرہ کار کے مزاج اور اس کے موقف بحث پر منحصر ہے جو یہ ہیں : جسمانی تربیت، فکری تربیت، پیشہ ورانہ تربیت، روحانی تربیت، نفسیاتی تربیت وغیرہ۔ لہٰذا اگر ہم تربیت کے انواع اقسام اور اس کے اسلوب کو جمع کرنا چاہیں تو ہمارے سامنے واضح ہوجائے گا کہ تربیت کا موضوع فکرد کے قلب وقالب پر مرکوز ہے۔ لہٰذا ہر شخص پرواجب ہے کہ خود اسلامی تربیت کے اغراض ومقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرے، اور اس میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بندگی اپنانا ہے۔ اسی بنا پر یہ کتاب پہلے یہ بحث شخصی تربیت کے بیان پر مرکوز ہوگی، یعنی ایسی تربیت جو مقصد کے حصول کے لیے کسی شخص کے نفس