کتاب: اپنی تربیت آپ کریں - صفحہ 12
میں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قولی اور فعلی سنتوں میں ان باتوں کو بیان فرما دیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت، ان سے سرگوشی کرنے اور ان کی ذات اعلیٰ صفات سے تعلق استوار کرنے، نیز انفرادی واجتماعی زندگی کی اصلاح کرنے اور اخلاق کریمانہ اور آداب عالیہ کے مطابق اپنی تربیت کرنے کے لیے ضروری تھیں۔
اخلاق کریمانہ عالیہ کا دین اسلام میں بہت ہی بلند مقام ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح وثناء میں فرمایا:
﴿ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ (القلم: ۴)
’’اور بلاشبہ آپ کو خلق عظیم عطا کیا گیا ہے۔‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں دنیا میں اخلاق عالیہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں۔‘‘ (الادب المفرد، بخاری)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔‘‘
(بخاری، مسلم، ترمذی، احمد)
ایسی بے شمار حدیثیں ہیں جن میں آپ نے اپنی امت کو حسن خلق کی تعلیم دی ہے اور اخلاق عالیہ اور آداب کریمانہ اپنانے کی رغبت دلائی ہے۔
خلق حسن اور ادب کریم کی اسی بالغ اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں زندگی کے ہر گوشہ میں ادب واخلاق برتنے کی تعلیم دی ہے۔ کھانے اور پینے کا ادب سکھایا، سفروحضر، نیند اور بیداری، گفتگو اور خاموشی، مکان میں دخول و خروج، لوگوں کے ساتھ ملنے ملانے، اپنوں اور غیروں کے ساتھ اچھے تعلقات برتنے اور زندگی کے ہر انفرادی اور اجتماعی معاملے کے لیے مناسب تر آداب و اخلاق کی تعلیم دی ہے۔
قرآن کریم اعلیٰ ترین اخلاقی تعلیمات کا بحر بے کراں ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی