کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 99
کھڑکیا ں برابر کھلی رہتی ہیں، شاہراہ پر چلنے والوں کی نظریں گھروں کے اندرعورتوں پر پڑتی ہیں، اس میں شک نہیں کہ اس کا گناہ گھروالوں کے ہی سر پر ہوگا۔
۸۔مطلقہ رجعیہ عدت میں باہر نہ نکلے اور نہ گھر والے نکالیں :
مطلقہ رجعیہ (یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع ممکن ہے) عدت کے اوقات میں نہ خود گھر سے نکلے اور نہ ہی گھر والے اسے نکالیں،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا ﴾ (الطلاق: ۱)
’’اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت میں طلاق دیا کرو اور عدت شمار کیا کرو اور اللہ، اپنے پروردگار سے ڈرتے رہاکرو،تم ان کو ان کے مکانوں سے نہ نکالاکرو اور نہ وہ خود نکلا کریں، ہاں جس وقت وہ کھلی بدکاری کریں تو نکال دو اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا اس نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا شاید اللہ اس کے بعد کوئی امر پیدا کردے۔‘‘
۹۔مرد کا عورت سے جدا رہنا:
مرد کا عورت سے جدا رہنا گھر کے اندر یا باہر شرعی مصلحت کی بنا پر جائز ہے، مثلاً گھر کے اندر کوئی مسئلہ پیش آجاتاہے اور میاں بیوی کے مابین اَنْ بَنْ ہوجاتی ہے تو مرد اپنی عورت سے جدا رہ سکتاہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ﴾ (النساء: ۳۴)
’’ اور شب باشی میں ان کو علیحدہ کردو۔‘‘
جہاں تک مرد کا عورت سے جدا ہوکر گھرسے باہر رہنے کا تعلق ہے تو ایسا رسول