کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 76
اور متقین کے لیے تیار کیا ہے جو ان باتوں پر ایمان لائے ہوں گے،جن پر ایمان لانا واحب تھا اور اللہ اور اس کے رسول کے اتباع میں عمل کیے ہوں گے،جنت میں ہر قسم کی نعمتیں ہوں گی، جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا تصور آیا ہوگا،ارشاد ربانی ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ () جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ ﴾ (البینۃ: ۷۔۸) ’’جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کیے یہی لوگ بہترین مخلوق ہیں، ان کے رب کے پاس ان کا بدلہ ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے، یہ سب اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے خوف کھائے۔‘‘ نیز ارشاد الٰہی ہے: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (السجدہ: ۱۷) ’’کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کیا چیزیں مخفی رکھی گئی ہیں،اس کی جزا کے طور پر جو وہ عمل کرتے تھے۔‘‘ جہنم عذاب کا گھر ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ان ظالموں اور کافروں کے لیے تیار کیا ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا انکار کیا اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اس میں مختلف قسم کے عذاب اور سزا ئیں دی جائیں گی،جن کا دلوں میں تصور بھی نہیں آسکتا، ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴾ (آل عمران: ۱۳۱) ’’جہنم سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘