کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 59
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ﴾ (التحریم:۶) ’’اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔‘‘ یہ آیت کریمہ گھر والوں کو تعلیم دینے،ان کی ایمانی اصلاح و تربیت کرنے،بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے پر دلالت کررہی ہے۔ اس آیت کی روشنی میں گھر کے سربراہ پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اس کے بارے میں مفسرین کے اقوال درج ذیل ہیں : امام قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’گھر کے ذمہ دار پر یہ فریضہ عائد ہوتاہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو اطاعت الٰہی کا حکم دے، اس کی معصیت ونافرمانی سے روکے، کار خیر کے کرنے میں ان کی مدد کرے،معصیت اور کاربد کے ارتکاب پر سخت پکڑ اور زجر وتوبیخ کرے۔‘‘[1] امام ضحاک اورامام مقاتل رحمہما اللہ کہتے ہیں : ’’ ایک مسلمان کا یہ حق بنتاہے کہ وہ اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو فرائض الٰہی اور منہیات الٰہی کی تعلیم دے۔‘‘[2] حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’وہ انہیں دینی تعلیم دے اور انہیں مؤدب بنائے۔‘‘[3] امام طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ہمارے اوپر اپنی اولاد اور گھر والوں کو دین وخیر اور ادب و اخلاق کی تعلیم دینا واجب ہے۔ ‘‘
[1] طبری: ۲۸/۱۶۶۔ [2] تفسیر ابن کثیر: ۸/۱۹۴۔ [3] زاد المسیر: ۸/۳۱۲۔