کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 43
بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ (یونس: ۸۷) ’’اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنی قوم کے لوگوں کے لیے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ ان پر مصائب وآلام نازل ہونے کی وجہ سے ہوا اور اس وقت یہ کثرت سے نمازپڑھنے کا حکم دے گئے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ﴾ ’’اے ایمان والو! نماز اور صبر کے ذریعے سے مدد طلب کرو۔‘‘ اور حدیث پاک میں ہے: ( (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم إِذَا خَرَجَ أَمْرٌ صَلّٰی۔))[1] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو آپ نماز اداکرتے۔‘‘ ۳۔ گھر والوں کی ایمانی تربیت : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں : ( (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ فَإِذَا أَوْتَرَ قَالَ قُوْمِیْ فَأَوْتَرِیْ یَا عَائِشَۃَ۔))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تہجد کی نماز پڑھتے تھے، پس جب وتر پڑھتے تو مجھے جگاتے اور کہتے عائشہ کھڑی ہو اور وتر پڑھ لو۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] تفسیر ابن کثیر: ۴/۲۲۴۔ [2] مسلم بشرح النووی ۶/۲۳۔