کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 40
لہوولعب،دوسروں کی عیب جوئی، بغض وحسد، بہتان تراشی، چغل خوری، گالی گلوچ،طعن وتشنیع اور شروفساد ہوتاہے، تو وہ گھرمردہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (مَثَلُ الْبَیْتِ الَّذِی یُذْکَرُ اللّٰہُ فِیہِ وَالْبَیْتِ الَّذِی لَا یُذْکَرُ اللّٰہُ فِیہِ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ۔))[1] ’’اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر کیا جاتاہے اور اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر نہیں کیا جاتا، جیسے مردہ اور زندہ کی سی ہے۔‘‘ ذکر الٰہی ایک ایسی چیز ہے جس کے اپنانے سے انسان دنیا کے شروفساد سے محفوظ رہ سکتاہے، شیطان کے مکروفریب سے بچ سکتاہے، ذکر الٰہی کرنے والے کا دل زندہ اور روشن رہتا ہے، اس سے غفلت ولاپرواہی برتنے والے اور گناہوں میں ملوث رہنے والے کا قلب وجگر مرد ہ اور زنگ آلود ہوجاتاہے۔ آج اسی ذکر الٰہی سے کنارہ کشی کا نتیجہ ہے کہ ہم ہر جگہ اور ہر موقع پر حیران وپریشان ہیں۔ ہم قلبی سکون واطمینان کے سامان مال ودولت اور دنیا کے عیش وآرام میں تلاش کرتے ہیں، لیکن ہمیں قلبی سکون واطمینان نصیب نہیں ہوتا، ہم دنیا کے آرام وآسائش اور عیش وعشرت کے تما م ذرائع مہیا کرسکتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ہم سکون کہاں سے لائیں گے؟ بلاشبہ یہ چین وسکون اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی یاد میں ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴾ (الرعد: ۲۸) ’’سن لو! دل اللہ کے ذکر سے ہی تسلی پاتے ہیں۔‘‘ ابودردا رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’ لِکُلِّ شَیْئٍ جِلَائٌ وَ إِنَّ الْقُلُوْبِ ذِکْرُ اللّٰہِ۔‘‘ [2]
[1] صحیح مسلم :۱/۵۳۹۔ [2] ذکر الٰہی مترجم لإبن القیم الجوزی ص:۱۵۔