کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 39
دیکھتے ہیں کہ بچے جو کچھ سیکھتے اور بولتے ہیں، وہ سب کے سب ما ں،باپ، افراد خانہ اور اپنے ہم عمر ساتھیوں سے کسب کرتے ہیں، ایسی صورت میں اچھے یا برے ماحول کا ہی ان کے ذہن ودماغ پر اثر ہوگا، یہ ان کے لیے ایک ایسا نازک مرحلہ ہوتا ہے کہ جو نقش ونگار ان کے ذہن ودماغ پر منقش ہوجاتے ہیں وہ تادیر قائم رہتے ہیں۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ افراد خانہ کی ایمانی او ر دینی و مذہبی سدھار واصلاح کے لیے ایسا دینی ماحول سازگار کیا جائے، جس کے سایہ تلے وہ رہ کر اپنے دل ودماغ اوراپنے قلب وجگر کو اسلامی نور سے منور کرسکیں اور مستقبل میں اسی کی ضیاء پاش کرنوں سے روشنی حاصل کریں۔ اس سلسلے میں چند باتیں قابل توجہ ہیں : ۱۔گھر میں ذکر واذکار: اہل خانہ میں ایمانی روح پیدا کرنے کے لیے انہیں ہر وقت ذکر واذکار، تکبیر وتہلیل اور تسبیح وتحمید کرنے کے لیے کہاجائے، انہیں سمجھایا جائے کہ ہر وہ کام جو ذکر الٰہی سے شروع ہوتاہے وہ عبادت اور باعث برکت وثواب ہے۔ یہ کتنی اہم بات ہے کہ ہم کام اپنے فائدے کے لیے کریں اور صر ف ذکر الٰہی سے شروع کر نے کی وجہ سے ہمارا نام اللہ کے یہاں عبادت گزاروں میں لکھا جاتاہے اور اللہ کا ذکر کتنا آسان اور سہل ہے کہ جس کا ورد زبانوں سے برابر کیا جاسکتاہے،کسی مخصوص جگہ براجمان ہوکر کرنا ضروری نہیں ہے، ذکر کی کوئی بھی صورت اورہیئت وکیفیت ہو تمام کے تمام ذکر الٰہی اور یاد باری تعالیٰ میں داخل ہیں، دل میں اسے یادکرنا،چلتے پھرتے زبان سے اس کا ذکر کرنا، نماز پڑھنا،قرآن کی تلاوت کرنا،کسی دینی مسئلہ کے بارہ میں تبادلہ خیال کرنا، اسلامی کتابیں پڑھنا،یہ سب کے سب ذکر الٰہی میں داخل ہیں۔ جس گھر میں ذکر الٰہی ہوتاہے وہ زندہ ہے، اور جس میں ذکر الٰہی نہیں ہوتابلکہ گانا بجانا،