کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 36
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ انسان اللہ سے جو کچھ مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے دیتاہے، وہ کسی کے سوال کو ردنہیں کرتا، ارشاد باری ہے: ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾ (البقرۃ: ۱۸۶) ’’جب میرے بندے، تجھ سے میرا حال دریافت کریں، توتو کہہ دے کہ میں قریب ہوں، پکارنے والے کی پکار کے جب کبھی مجھے پکاریں، قبول کرتاہوں، پس میری بات مانیں اور میری نسبت ایمان درست کریں،تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا کبیرہ گناہ ہے، جوکچھ کرتا ہے اللہ ہی کرتاہے، کوئی آدمی کسی دوسرے کو کسی قسم کانفع ونقصان نہیں پہنچاسکتااور نہ ہی کوئی مصیبت دور کرسکتاہے، نبی و رسول، ولی و بزرگ، پیر وغوث اور قطب وابدال سب اس کے در کے بھکاری ہیں۔ اگر انسان ان مذکورہ اشخاص یا ان کے علاوہ میں سے کسی سے کچھ مانگتاہے، ان سے مدد طلب کرتاہے، یا جو چیزیں اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں وہ ان کے لیے کرتاہے، تو یہ سب شرک ہیں اور اللہ تعالیٰ کو شرک سخت ناپسند ہے۔ اللہ جل شانہ کا ارشادہے: ﴿ إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا ﴾ (النساء: ۴۸) ’’یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا او ر اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے، اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘