کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 32
بڑھاپے کے وقت تک ان کے گھر بچہ نہ ہو اتھا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اس کبر سنی میں بھی بچہ عطافرمایا۔ گویا یہ اصلاح اللہ کی جانب سے ہوئی، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ ﴾ (الأنبیاء:۹۰)
’’ اور ہم نے اس کی عورت کو درست کردیا۔‘‘
اس آیت کی تفسیر میں مفسر قرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ وہ بانجھ پن کی وجہ سے بچہ نہیں جن سکتی تھیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح کردی، پس ان سے بچہ پیدا ہوا۔
جناب عطا ء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت زکریا علیہ السلام کی بیوی زبان دراز تھی، پس اللہ نے ان کی اصلاح فرمادی۔ [1]
۳۔ نیک بیوی کے اوصاف:
[[[چونکہ اسلام نے نیک بیوی کے انتخاب پر بہت زور دیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ نیک بیوی کے چند اوصاف بھی ذکر کر دیے جائیں تاکہ زندگی کے ساتھی کا انتخاب کرنے میں مزید آسانی ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ ﴾ (النساء: ۳۴)
’’جو عورتیں نیک ہیں، اپنے شوہروں کی تابعدار ہیں اور جن چیزوں کی حفاظت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کہا، شوہر کی غیر موجودگی میں ان کی حفاظت کرتی ہیں۔‘‘
علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے:
’’صالحات سے مراد نیک عورتیں ہیں اور قانتات سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اپنے شہوروں کی اطاعت گزار ہیں۔ اور حافظات للغیب کی تشریح کرتے ہوئے علامہ سعدی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اپنے شوہر کی عدم موجودگی میں
[1] تفسیر ابن کثیر ۵/۳۶۴۔