کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 31
لیکن اگر آدمی عورت کے انتخاب میں غلطی کر بیٹھا،دینداریت کا لحاظ نہ رکھا، یا مال دولت اور جہیز کے لالچ میں شادی کرلی، تو ایسی صورت میں کف افسوس نہ ملے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے اپنی قسمت پہ ماتم کناں نہ ہو، بلکہ اپنی بیوی کی اصلاح وسدھار کے لیے پیار ومحبت کے ساتھ جان توڑ کوشش کرے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی بہتری کے لیے دُعا گو رہے۔ بیوی کو سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنے آپ کو کتاب وسنت کے سانچے میں ڈھالے، علم دین سے آراستہ وپیراستہ ہو، صوم وصلاۃ کا پابند ہو،پھر بیوی کو اس کی طرف دعوت دے، اسے پیار ومحبت سے سمجھائے، اللہ کا ڈر اور خوف دلائے، دنیا کی حقیقت سے آگاہ کرے،موت کی صداقت اور انسانی کم مائیگی کا احساس دلائے، آخرت کے حالات سے خبردار کرے،کہ وہاں کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا،ہر کوئی اپنی نجات کے لیے حیران وپریشان ہوگا، وہاں نیک اعمال کے بدولت ہی کامیابی مل سکتی ہے، ورنہ دہکتی اور بھڑکتی ہوئی آگ کا ایندھن بننا پڑے گا، ساتھ ہی قرآن وحدیث میں بیان کیے گئے عورتوں کے مقام ومرتبے سے آگاہ کرے کہ وہ مردوں کی طرح نیک کام کرکے جنت الفردوس کی مستحق ہوسکتی ہے، ساتھ ہی معاشرے میں عورتوں کی کس قدر ضرورت ہے، عورتوں کے بغیر معاشرے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، اپنی بھر پور کوشش کے ساتھ ساتھ بیوی کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعابھی کرے، کیونکہ ہدایت دینے والی ذات صرف اور صرف اللہ رب العالمین کی ذات بابرکات ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴾ (القصص: ۵۶) ’’توجس کو چاہے ہدایت نہیں کرسکتا، لیکن خدا ہی جس کو چاہے ہدایت پرلادے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بہت خوب جانتاہے۔‘‘ قرآن کریم میں حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ مذکور ہے کہ ان کی بیوی بانجھ تھی اور