کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 29
فَتَأْمَنُہَا عَلٰ نَفْسِہَا وَمَالِکَ وَمِنَ الشَّقَاوَۃِ: اَلْمَرْأَۃُ تَرَاہَ فَتَسُوؤکَ وَتَحْمِلُ لِسَانَہَا عَلَیْکَ وَ إِنْ غِبْتَ عَنْہَا لَمْ تَأْمَنُہَا عَلٰی نَفْسِہَا وَمَالِکَ۔))[1]
’’نیک عورت کی نیک بختی یہ ہے کہ جب تو اسے دیکھے تو وہ تجھے خوش کردے اور جب تو اس سے غائب ہو تو اس کے نفس (عزت وعصمت) اور اپنے مال و دولت پر مطمئن ہو اور بری عورت کی بدبختی یہ ہے کہ جب تو اسے دیکھے تو وہ تجھے ناخوش کردے اور تجھ سے زبان درازی کرے اور جب تو اس سے غائب ہو تو اس کے نفس (عزت وعصمت) اور اپنے مال ودولت پر مطمئن نہ ہو۔‘‘
شادی کے وقت ہر آدمی کو ان مذکورہ باتوں پر دھیان دینا چاہیے اور حتی المقدور نکاح جیسی مسنون چیز کو انجام دیناچاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (یَا مَعْشَرَ الشَّبَابُ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنکُمُ البَاثَۃَ فَلْیَزَوَّجْ فَإِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرَجِ وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہٗ لَہٗ وِجَائٌ۔))[2]
’’اے نوجوانو! جو تم میں سے نان ونفقہ اور نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہیے، کیونکہ یہ نظر کو نیچا رکھتاہے اور شرم گاہ کی حفاظت کرتا ہے اور جسے اس کی طاقت نہ ہو تو اسے روزہ رکھنا چاہیے، اس لیے کہ اس سے اس کی نفسانی خواہش دب جائے گی۔‘‘
اسی طرح مرد جس عورت سے شادی کرنے کا ارادہ رکھے تو اسے دیکھ لینا چاہیے کیونکہ دیکھنا مستحب ہے، ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے آکر عرض
[1] سلسلۃ الصحیحۃ: ۲۸۲۔
[2] صحیح بخاری: ۴۷۷۸۔ صحیح مسلم:۱۴۰۰۔