کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 27
تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، تم دین والی کو ترجیح دو۔‘‘ اس فرمان رسول سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک سیرت اور دیندار عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے اور صرف حسن وجمال، حسب ونسب،مال ودولت اور عزت وشہرت کی خاطر نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (عَلَیْکُمْ بِالْأَبْکَارِ فَاِنَّہُنَّ أَنْتَقُ أَرْحَامًا وَ أَعْذَبُ اَفْوَاہًا وَاَرْضیی بِالْیَسِیْرِ۔))[1] ’’تم دوشیزہ اور کنواریوں سے نکاح کرو اس لیے کہ وہ شیریں دہن اور زیادہ بچے جننے والی اور تھوڑی سی چیز سے زیادہ خوش ہونے والی ہوتی ہیں۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (تَزَوَّجُوا الْوَدُوْدُ الْوَلُوْدَ اِنِّیْ مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْأَنْبِیَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[2] ’’تم زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو، کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے قیامت کے دن نبیوں پر فخر کروں گا۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (إِنَّ الدُّنْیَا کُلُّہَا مَتَاعٌ وَ خَیْرٌ مَتَاعُ الدُّنْیَا الْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ۔))[3] ’’دنیا کی ساری چیزوں سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور سب سے زیادہ فائدے کی چیز نیک عورت ہے۔‘‘
[1] ابن ماجۃ: ۱۸۶۱۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۶۲۳۔ [2] مسند أحمد: ۳/۲۴۵۔ ارواء الغلیل: ۶/۱۹۵۔ [3] صحیح مسلم: ۱۴۶۸۔ صحیح الجامع:۳۴۰۷۔